Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنوں امن مارچ کے دوران فائرنگ کے خلاف دوسرے روز بھی دھرنا جاری

بنوں میں جاری دھرنا امن پاسون کی طرف سے دیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں امن مارچ کے دوران فائرنگ کے واقعے کے خلاف جاری دھرنا اتوار کو مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بنوں میں جاری دھرنا امن پاسون کی طرف سے دیا گیا ہے۔
جمعے کو ہونے والے امن مارچ کے دوران فائرنگ کے بعد بھگدڑ مچنے سے کم از کم دو افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ جمعے کو ہونے والا امن مارچ شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے تھے۔
مظاہرہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب صوبہ خیبر پختونخوا میں شدت پسندوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز، پولیو ورکرز اور حکومتی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
بنوں میں حالیہ دنوں میں دہشت گردوں کے حملوں میں تشویشناک اضافے کے بعد علاقے کے لوگوں نے سفید جھنڈوں کے ساتھ امن کی بحالی کے لیے مظاہرہ کیا۔ امن مارچ سے چند دن قبل بنوں چھاؤنی میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں 10 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اتوار کو خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ مقامی عمائدین اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’عمائدین کی وزہراعلٰی کے ساتھ  جلد ملاقات کرائی جائے گی۔‘
خیا رہے مقامی لوگ اور چند سیاستدانوں نے الزام لگایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بنوں میں نہتے مظاہرین پر گولی چلائی۔ تاہم بیرسٹر سیف نے فائرنگ کرنے والوں کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔
مظاہرین نے صوبائی حکومت سے بات چیت کے لیے 30 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
مظاہرے میں شریک دل نواز کا کہنا تھا کہ 30 رکنی کمیٹی میں بنوں کے تمام قبائل کی نمائندگی ہے۔

دل نواز کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا مطالبات پوری ہونے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

’کمیٹی کو حکومت کے ساتھ مظاہرین کے مطالبات کی منظوری کے لیے مذاکرات کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اے این پی، تحریک انصاف  کے رہنما اور قریبی کرک اور لکی مروت اضلاع کے عمائدین نے دھرنے کا دورہ کیا اور شرکا کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔
دل نواز کے مطابق ’دھرنے کے شرکا مطالبات پوری ہونے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ہم پر امن مارچ کر رہے تھے جس کے دوران یہ فائرنگ کی گئی جو کہ زیادتی ہے۔‘

جوڈیشنل کمیشن کے قیام کا مطالبہ

دریں اثنا تحریک تحفظ آئین نے بنوں واقعے کی جوڈیشنل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریک انصاف سمیت چھ جماعتوں پر مشتمل اتحاد کا یہ مطالبہ سنیچر کو سامنے آیا تھا جب اتحاد میں شامل پارٹیوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔

شیئر: