پاکستانی فضائی کمپنیوں کو یورپ کی براہ راست پروازوں کی اجازت نہ مل سکی
پیر 22 جولائی 2024 15:48
زین علی -اردو نیوز، کراچی
ایاسا نے چار برس قبل پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی عائد کی تھی (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سمیت پاکستانی فضائی کمپنیوں کو یورپ کے لیے براہ راست پروازوں کی اجازت نہ مل سکی۔
یورپی یونین ایوی ایشن سفیٹی ایجنسی (ایاسا) کے اجلاس میں پاکستان پر عائد پابندی ہٹانے یا نہ ہٹانے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ رواں ماہ امید کی جا رہی تھی کہ یورپ کا روٹ پاکستانی ایئر لائنز کے لیے ایک بار پھر بحال ہونے جا رہا ہے لیکن اب تک کی جو اطلاعات ہیں ان کے مطابق پاکستانی ایئر لائنز کو یورپ کے لیے براہ راست پروازیں چلانے کے لیے ابھی مزید انتظار کرنا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ایاسا کے اجلاس میں پاکستان پر عائد پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان کا کیس ابھی بھی پروسس میں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے رواں سال نومبر کے ماہ تک ہمیں مزید انتظار کرنا ہو گا۔ نومبر میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لیے کوئی اچھی خبر سامنے آنے کی امید ہے۔‘
پاکستانی ایئر لائنز پر یورپی ملکوں میں چار سالہ پابندی کے تناظر میں پاکستانی ایئر لائنز کے متعلق یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی اجلاس نومبر کے تیسرے ہفتے میں ہو گا۔
یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی ہر 6 ماہ بعد اجلاس میں ایئر لائنز کا جاٸزہ لیتی ہے۔
رواں سال نومبر میں آٸندہ ہونے والے اجلاس میں یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی پاکستانی ایئر لائنز اور سول ایوی ایشن کی طرف سے پیش رفت کا جاٸزہ لےگی۔
پاکستان پر پابندی کیوں لگائی گئی تھی؟
چار برس قبل پاکستان کے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے 860 پائیلٹس میں سے 260 سے زائد پائیلٹ نے لائسنس دھوکہ دہی سے حاصل کیے ہیں۔
اس بیان پر ایاسا نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی عائد کی تھی۔ اس کے بعد کئی مرتبہ پاکستان کے ایوی ایشن ڈویژن اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اعلیٰ حکام نے ایاسا کے اجلاسوں میں شرکت کر کے انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود اب تک صورت حال پاکستان کے حق میں نہیں ہے۔
رواں برس مئی کے مہینے میں ایاسا کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔ پاکستانی وفد نے اس اجلاس میں شرکت کی تھی اور اپنی جانب سے کیے گئے اقدامات کی روشنی میں یورپ کے لیے پروازیں بحال کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں پاکستان کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی ہے اور پاکستان پر یورپ کی پروازوں کے لیے پابندی برقرار ہے۔
ایوی ایشن امور کے ماہر عمران اسلم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے یورپ کے لیے پروازیں بحال نہیں ہو سکیں۔
’ایاسا کی جانب سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں، اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ پاکستان ان کی بتائی ہوئی گائیڈ لائنز کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے یورپ کے لیے براہ راست پروازیں نہ ہونے کی وجہ سے جہاں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہیں قومی ایئر لائن کو بھی بھاری نقصان کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو سوچنا ہو گا کہ وہ ہوا بازی کے شعبے میں ایسے افراد کی خدمات حاصل کرے جو ناصرف اس شعبے کو سمجھتے ہوں بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔‘
’حکومت اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسا لائحہ عمل طے کرے کہ نومبر میں ہونے والے اجلاس سے قبل ناصرف ایاسا کے تمام تر تحفظات کو دور کرے بلکہ اپنا ایک مضبوط کیس لے کر ایاسا کے سامنے جائے اور پابندی کے خاتمے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائے۔‘
ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ متعلقہ فورم سے تفصیلات لینے کے بعد ہی اس موضوع پر بات کی جا سکتی ہے۔