پی آئی اے کے اندرونی معاملات تک رسائی کا معاملہ، نجکاری کتنی مؤخر ہو گی؟
پی آئی اے کے اندرونی معاملات تک رسائی کا معاملہ، نجکاری کتنی مؤخر ہو گی؟
منگل 11 جون 2024 5:21
خرم شہزاد، اردو نیوز۔ اسلام آباد
خسارے میں چلنے والی قومی ایئرلائن کے 51 فیصد سے لے کر 100 فیصد حصص فروخت کیے جا رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے ) کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والے اداروں کو اندرونی معاملات کے جائزے کے لیے رسائی دی جا رہی ہے اور اس جائزے کی تکمیل تک نجکاری مؤخر ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی وزارت ہوا بازی اور وزارت نجکاری کے اعلٰی عہدیداروں نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ابتدائی طور پر نجکاری کے لیے چنے گئے چھ بولی دہندگان کو پی آئی اے کے اندرونی معاملات تک رسائی دینے کا مقصد ان کو ایئرلائن کی صورتحال کی اچھی طرح چھان بین کرنے کا موقع دینا ہے۔
گذشتہ ہفتے پاکستان کے نجکاری بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ پی آئی اے کو خریدنے کے لیے آٹھ کاروباری اداروں نے دلچسپی ظاہر کی تھی جن کی تکنیکی، مالی اور دستاویزی حیثیت کی چھان بین کے بعد چھ اداروں بشمول نجی ایئرلائنز فلائی جناح لمیٹڈ، ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، وائے بی ہولنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کنسورشیم، پاک ایتھانول کنسورشیم لمیٹڈ اور بلیو ورلڈ کنسورشیم لمیٹڈ کو نجکاری کے اگلے مرحلے کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔
وزارت نجکاری کے ایک ترجمان نے پیر کے روز اردو نیوز کو بتایا کہ اگلے مرحلے میں ان چھ منتخب اداروں کو پی آئی اے کے اندرونی معاملات کا جائزہ لینے کے لیے رسائی دی جا رہی ہے اور اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد فروخت کے لیے اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔
جائزے کے لیے کم سے کم چھ ہفتے درکار
شعبہ نجکاری کے حکام کے مطابق اس عمل میں کم سے کم چھے ہفتے درکار ہیں، تاہم اس سے کہیں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔ اور فروخت کا یہ عمل رواں برس کے آخر یا اگلے سال تک بھی جا سکتا ہے۔
وزارت ہوابازی، جو پی آئی اے کے معاملات کی بھی نگران ہے، کے ایک اعلٰی عہدیدار نے بھی نجکاری کے عمل میں ممکنہ تاخیر کی تصدیق کی ہے۔
ان کے مطابق یہ عمل بوجوہ متوقع رفتار سے کم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور دلچسپی ظاہر کرنے والے اداروں کی جانب سے پی آئی اے کے معاملات کا جائزہ طویل ہو سکتا ہے جس کے بعد یہ نجکاری اگلے سال تک جا سکتی ہے۔
قبل ازیں پاکستان کے نجکاری کمیشن نے کہا تھا کہ خسارے میں چلنے والی قومی ایئرلائن کے 51 فیصد سے لے کر 100 فیصد حصص کو فروخت کیا جا رہا ہے۔
نجکاری کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق ’پی آئی اے کے ممکنہ سرمایہ کاروں کو اس کے ’ڈیبٹ لائٹ‘ نئے ڈھانچے میں 51 فیصد سے زیادہ حصص کی پیشکش کی گئی ہے۔‘
نجکاری پینل نے امید ظاہر کی تھی کہ 24 جون تک لین دین کے تمام مراحل کو مکمل کرنے کے بعد حصص کی قیمت کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا سب سے زیادہ 23 فیصد حصہ ہے اور ایئرلائن مزید بڑھ کر 30 فیصد کی تاریخی سطح سے تجاوز کر سکتی ہے۔
پی آئی اے کے فضائی بیڑے میں 34 جہاز ہیں اور اس کے 87 ممالک کے ساتھ فضائی سروس کے معاہدے ہیں، اور لندن ہیتھرو جیسے ایئرپورٹس پر لینڈنگ سلاٹس ہیں۔