Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اگر مطالبات مانتی ہے تو بات آگے بڑھے گی، حافظ نعیم الرحمان

جماعت اسلامی کے کارکنان جمعے کا اسلام آباد پہنچے تھے۔ (فوٹو: اے پی)
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آج حکومت سے بات ہو گی کہ ہمارے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
ملک میں مہنگائی، بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسوں کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا مری روڈ راولپنڈی میں جاری ہے۔ دھرنے کی وجہ سے میٹرو بس سروس آج تیسرے روز بھی معطل ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ 
اتوار کو دھرنے کے مقام سے خطاب کرتے ہوئے امیرِ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اب مذاکرات اور دھرنا ایک ساتھ چلیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب تمام انحصار حکومت پر ہے کہ یا تو یہ دھرنا یہی ختم ہو گا، یا پھر یہ دھرنا ڈی چوک کا راستہ اختیار کرے گا۔‘
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پُرامن سیاسی مزاحمت جاری رکھیں گے اور آج شام کو یہاں جلسہ بھی کرنے جا رہے ہیں۔
سنیچر کو حکومت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت قبول کرنے کے بعد حکومتی ٹیم اور جماعت اسلامی کے درمیان باضابطہ مذاکرات آج ہوں گے۔
جماعت اسلامی کی چار رکنی مذاکراتی ٹیم لیاقت بلوچ کی قیادت میں حکومت سے مذاکرات کرے گی۔
جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم میں نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکریٹری جنرل امیر العظیم، سید فراست شاہ اور نصر اللہ رندھاوا اور حکومتی وفد میں انجینیئر امیر مقام، عطا تارڑ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور تاجر رہنما کاشف چوہدری شامل ہوں گے۔
سنیچر کی رات وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کی قیادت میں حکومت کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی نے دھرنے کے مقام پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی اور امیر حافظ نعیم الرحمان کو مذاکرات کی پیش کش کی گئی جو انہوں نے قبول کر لی۔
ملاقات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا تھا کہ ’دونوں فریقین میں مل بیٹھ کر معاملات طے کرنے پر اتفاق ہوا اور امید ہے کہ ہمارے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے۔‘
ملاقات سے قبل مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے خلاف جاری دھرنے سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف ملنے تک دھرنا جاری رہے گا اور روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی ترتیب دیں گے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے آئندہ کا لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس خام خیالی میں نہ رہے کہ چار دن کے لیے دھرنا دیں گے، بلکہ پوری تیاری سے آئے ہیں اور مزید کارکنان بھی اس میں شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات کو صحیح ٹریک پر نہیں لائی تو یہ دھرنا یہاں تک نہیں رہے گا بلکہ پورے ملک میں پھیلے گا۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد جماعت اسلامی نے زیرو پوائنٹ اسلام آباد ایکسپریس وے پر دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں یہ دھرنا مری روڈ پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
جمعے کو حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں مرکزی قافلہ پہلے زیرو پوائنٹ ایکسپریس وے پر پہنچا اور پھر امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا اور پنجاب کی صوبائی قیادت کی سربراہی میں بھی مختلف قافلے اسلام آباد ایکسپریس وے پر پہنچے۔
زیرو پوائنٹ پہنچ کر کارکنان سے اپنے ابتدائی خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اسلام آباد آنے کا کہا تھا اور ہم آ گئے ہیں۔ اب ہم نے اس تحریک میں پرامن رہنا ہے۔ حکومت کو آئی ئی پی پیز کو بند کرنا ہو گا، نہیں تو دھرنا ہو گا۔‘
جمعے کو ہی وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں اور پرامن فضا چاہتے ہیں۔

شیئر: