Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حکومت بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے‘، بنگلہ دیش میں طلبا ایک بار پھر سڑکوں پر

پولیس نے ڈھاکہ کے مضافات میں ایک مظاہرہ ختم کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور کم از کم 20 افراد کو گرفتار کر لیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے رہنماؤں کی رہائی اور پرتشدد احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کے لیے معافی مانگنے کے الٹی میٹم کو نظر انداز کیے جانے کے بعد بنگلہ دیشی طلبا نے پیر کو مختلف سڑکوں پر احتجاج کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف رواں مہینے طلبا کی ریلیاں پرتشدد واقعات میں تبدیل ہو گئیں، اور پولیس اور ہسپتال کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان میں کئی پولیس افسران سمیت 205 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ جھڑپیں حسینہ واجد کے 15 سالہ دور کے بدترین واقعات میں سے ایک ہیں، لیکن ان کی حکومت نے فوج کی تعیناتی، کرفیو اور ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کر کے بہت حد تک صورتحال پر قابو پا لیا ہے۔
’امتیازی سلوک کے خلاف طلبا‘ نامی گروپ، جس نے ابتدائی مظاہروں کا اہتمام کیا تھا، کے کم از کم نصف درجن رہنما، ان ہزاروں افراد میں شامل ہیں جو پولیس کی تحلیل میں ہیں۔
طلبا گروہ کے ایک کوآرڈینیٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ ’حکومت ہماری تحریک کے حوالے سے مکمل طور پر بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔‘
’ہم بنگلہ دیش کے تمام شہریوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے ہماری تحریک میں شامل ہو جائیں۔‘
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ اور ملک کے دیگر مقامات پر پیر کو کئی مظاہرے کیے گئے، لیکن ان میں گذشتہ مظاہروں کی نسبت لوگوں کی تعداد زیادہ نہیں تھی۔

حکومت نے فوج کی تعیناتی، کرفیو اور ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کر کے بہت حد تک صورتحال پر قابو پا لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اخبار پرتھم الو کے مطابق پولیس نے ڈھاکہ کے مضافات میں ایک مظاہرہ ختم کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور کم از کم 20 افراد کو گرفتار کر لیا۔
’امتیازی سلوک کے خلاف طلبا‘ گروہ نے الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر پولیس اتوار کی شام تک ان کے رہنماؤں کو رہا کرنے میں ناکام رہی تو وہ دوبارہ مظاہرے شروع کر دیں گے۔
گروہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حسینہ واجد تشدد پر معافی مانگیں، اپنے کئی وزرا کو برطرف کریں اور ملک بھر میں بند تمام سکول اور یونیورسٹیاں کھولی جائیں۔

شیئر: