Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں لوگ بجلی کے بلوں کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں؟

لاہور سے ایسی کوئی تصدیق شدہ خبر رپورٹ نہیں ہوئی جس میں بجلی کے بل کی وجہ سے کسی نے خود کشی کی ہو۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سوشل میڈیا پر آج کل ایسی خبریں زیر گردش ہیں جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ لوگ بجلی کے بلوں کی وجہ سے خود کشیاں کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی پیش پیش ہیں۔
حقائق جاننے کے لیے اردو نیوز نے پنجاب کے مختلف شہروں میں حال ہی میں خودکشی کے واقعات سے متعلق جانچ پڑتال کی تو دو واقعات ایسے سامنے آئے  جن کا تعلق کسی نہ کسی طریقے سے بجلی کے بلوں سے نکلا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ دونوں واقعات کا تعلق وسطی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں بجلی کے بلوں سے متعلق کسی قسم کی کسی خودکشی کی تصدیق شدہ خبر رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔
گوجرانوالہ میں پہلا واقعہ گذشتہ ہفتے پیش آیا جس میں ایک بھائی نے بجلی کے بل کے معاملے پر اپنے ہی سگے بھائی کی جان لے لی۔ پولیس کے مطابق غلام مرتضی نامی ایک نوجوان نے اپنے بھائی عامر کو اس وقت ہلاک کیا جب انہوں نے بجلی کے بل کا حصہ نہ دینے پر غلام مرتضی کو گھر چھوڑنے کا کہا تھا۔
مقتول کے قریبی رشتہ دار محمد اعجاز نے بتایا کہ ’دونوں بھائیوں کے درمیان پہلے بھی خاندانی جائیداد کے حوالے سے رنجش چل رہی تھی اور پچھلے مہینے کے بل کے پیسے بھی غلام مرتضی کھا گیا تھا۔ جس پر دونوں بھائیوں میں معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچا۔‘
اس قتل کا مقدمہ مقتول عامر کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
گوجرانوالہ کے ایک مقامی صحافی طیب مغل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب سے بجلی کے بل بڑھے ہیں اب تک دو واقعات ہم نے رپورٹ کیے ہیں جو کسی نہ کسی طرح بجلی کے بل سے متعلق ہیں۔ باقی سوشل میڈیا پر بہت سی خبریں چل رہی ہیں جن کی تصدیق کرنا ضروری ہے۔‘

سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں فیصل آباد کے علاقے میں بھی دو خودکشیاں رپورٹ کی گئی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا واقعہ اتوار کے روز پیش آیا جس رضیہ نامی ایک خاتون نے بل ادا کرنے کے بعد نالے میں چھلانگ لگائی۔
’خاتون کا اپنا ہرنیہ کا آپریشن تھا جس کے لیے انہوں نے پیسے رکھے ہوئے تھے وہ اپنے دونوں بیٹوں کی وجہ سے بھی پریشان تھیں جو کوئی کام نہیں کرتے تھے۔ صرف ایک بیٹا دال چاول کی ریڑھی لگاتا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں فیصل آباد کے علاقے میں بھی دو خودکشیاں رپورٹ کی گئی ہیں تاہم پولیس اور مقامی صحافیوں سے ایسی کسی خبر کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
فیصل آباد کے ایک صحافی کاشف لاشاری کے مطابق ’پچھلے دو ہفتوں میں فیصل آباد میں ایک خودکشی سرکاری طور پر رپورٹ ہوئی ہے۔ جس کا تعلق بجلی کے بل سے نہیں تھا۔ تاہم سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس دیکھی گئی ہیں کہ فیصل آباد میں مختلف اوقات میں دو افراد نے خود کشی کی ہے۔‘
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی ایسی کوئی تصدیق شدہ خبر رپورٹ نہیں ہوئی ہے جس میں بجلی کے بل کی وجہ سے کسی نے خود کشی کی ہو۔

جماعت اسلامی نے بجلی کے بلوں کی وجہ سے اس وقت اسلام آباد میں دھرنہ دے رکھا ہے۔ (فوٹو: جے آئی ایکس)

تاہم سابق اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد بھچر کہتے ہیں کہ ’حکومت کو اندازہ نہیں ہے کہ لوگ اس وقت کس کرب سے گزر رہے ہیں اور نوبت خودکشیوں تک پہنچ چکی ہے۔ برسراقتدار لوگ اس بات سے ڈریں جب لوگ بغیر کسی لیڈر کے اپنے گھروں سے باہر آجائیں گے اور پھر کسی کو کچھ نہیں بچے گا۔ ‘
جماعت اسلامی نے بجلی کے بلوں کی وجہ سے اس وقت اسلام آباد میں دھرنہ دے رکھا ہے۔ اور حکومت ان سے اس حوالے سے مذاکرات بھی کر رہی ہے۔ پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری کہتی ہیں کہ ’سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے جھوٹ سے لوگ اپنے آپ کو دور رکھیں وہاں پر ایک سیاسی مافیہ اپنے سیاسی مقاصد پورے کرنے کے لیے ڈیجیٹل دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ اور جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔‘
’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن دوسری طرف آپ دیکھیں پنجاب میں اشیا خورونوش میں واضع کمی آئی ہے۔ روٹی سستی ہوئی۔ چکن اور دوسری چیزوں میں کمی آنا اس بات کی علامت ہے کہ اپنے وسائل میں رہتے ہوئے یہ حکومت ڈیلیور کر رہی ہے۔‘

شیئر: