Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جماعت اسلامی کا دھرنا، ’ایک طرف مذاکرات تو دوسری طرف طاقت کا استعمال‘

جماعت اسلامی کی خواتین دھرنے کے لیے اسلام آباد آ رہی ہیں (فوٹو: جماعت اسلامی)
مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے میں شمولیت کے لیے لاہور سے اسلام آباد جانے والی خواتین کے قافلے کو پولیس نے مرکزی دفتر منصورہ کے باہر روک دیا ہے۔
سیکریٹری انفارمیشن جماعت اسلامی قیصر شریف نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے آج پیر کی شام خواتین کارکنان کو دھرنے کی جگہ پر جلسے کے لیے کال دی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پنجاب اور خیبرپختونخوا سے قافلوں کی صورت میں خواتین ورکرز نے اسلام آباد پہنچنا تھا تاہم ہمارے مرکزی قافلے کو منصورہ سے نکلتے ہی پولیس کی بھاری نفری نے روک لیا۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مرکزی قافلے میں 14 بسیں روانہ ہو رہی تھیں جنہیں پولیس نے روکا ہے۔ باقی شہروں سے خواتین نکل رہی ہیں لیکن وہ قافلوں کی صورت میں نہیں بلکہ اپنے طور پر جا رہی ہیں اس لیے کسی اور شہر سے روکے جانے کی اطلاع ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔‘
قیصر شریف نے بتایا کہ مہنگائی کا سب زیادہ سامنا خواتین کو ہی کرنا پڑ رہا ہے اس لیے ان کی احتجاج میں شرکت ضروری ہے۔
’ہمیں اس بات پر بھی حیرت ہو رہی ہے کہ ایک طرف حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تو دوسری طرف طاقت کا استعمال بھی ہو رہا ہے۔ اگلی حکمتِ عملی میں امیرِ جماعت اسلامی مختلف شہروں میں دھرنوں کی کال دیں گے اور اپنے مطالبات سے بالکل بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
لاہور میں ملتان روڑ پر جماعت اسلامی مرکز کے باہر اس وقت پولیس کی ایک بھاری نفری موجود ہے اور خواتین کارکنان نے سڑک پر ہی دھرنا دے دیا ہے۔

ترجمان جماعت اسلامی نے بتایا کہ ’مرکزی قافلے میں 14 بسیں روانہ ہو رہی تھیں جنہیں پولیس نے روکا ہے‘ (فوٹو: اُردو نیوز)

دوسری طرف وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ صوبے میں اس وقت دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی بھی قسم کے اجتماع سے لا اینڈ آرڈر کی صورت حال میں خلل پیدا ہو سکتا ہے۔ پولیس صرف قانون پر عمل درآمد کروا رہی ہے۔‘
واضح رہے کہ ملک میں مہنگائی، بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسوں کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا مری روڈ راولپنڈی میں جاری ہے۔ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آج پیر کو ہو گا۔
اتوار کو حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ممبر عطا اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ حکومت نے جماعت اسلامی کے 35 کارکنان کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کے بعد میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ مزید کسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا گلا دور پیر کو ہو گا۔

شیئر: