Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی پولیس کا ڈالر گینگ، شہری سے 90 ہزار ڈالر لوٹنے کے الزام میں 10 اہلکار معطل

انکوائری کے دوران ڈی ایس پی سمیت 10 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں 9 اور 10 جولائی کی درمیانی شب پولیس کی ایک ٹیم نے سکیم 33 کے علاقے میں ایک گھر پر چھاپہ مارا، گھر سے ایک شخص کو حراست میں لیا اور مقدمہ درج کیے بغیر معاملات طے کر لیے۔
پولیس کے اعلیٰ حکام کو اس واقعے کی شکایت ملی تو افسران حرکت میں آئے اور اس میں ملوث افسر اور پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا۔
انکوائری کے دوران ڈی ایس پی سمیت 10 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے اور اس کیس سے جڑے ایک شخص کو حراست میں لے کر تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔ 
سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ محکمے کو ایک شہری کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی جس میں الزام عائد کیا تھا کہ ایس آئی یو کے اہلکاروں نے اس سے 90 ہزار 500 ڈالر( تقریبا ڈھائی کروڑ پاکستانی روپے) لوٹ لیے ہیں۔ 
درخواست گزار نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ گزشتہ ماہ 9 جولائی کی رات کو اچانک کچھ پولیس اہلکاروں اور سادہ لباس میں افراد نے دروازہ کھٹکٹایا، گھر والوں نے دروازہ کھولا تو تیزی سے تمام اہلکار ان کے گھر میں داخل ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ان میں سے بیشتر افراد مسلح تھے اور درخواست گزار کو ایک کونے میں بٹھایا اور مختلف لوگوں کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ کچھ دیر میں شلوار قمیض میں ملبوس ایک شخص کمرے میں داخل ہوا اور اس نے پولیس اہلکار کے کان میں کچھ کہا، جس کے بعد اہلکاروں نے شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا، گھسیٹتے ہوئے اپنی گاڑی میں بٹھایا اور نامعلوم مقام پر لے گئے۔
’پولیس اہلکاروں نے مجھ سے جنوبی افریقہ 90 ہزار 500 ڈالر ٹرانسفر کرائے اور مجھے واپس گھر چھوڑ دیا۔ مجھے دھمکی دی کہ اس واقعے کے بارے میں کسی کو اطلاع دی تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ میں نے چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ مجھ سے پیسے لوٹنے والی ایس آئی یو کی ٹیم تھی۔‘ 

پولیس اہلکاروں پر ایک شہری سے 90 ہزار 500 ڈالر لوٹنے کا الزام ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ایس آئی یو افسر نے اردو نیوز کو مزید بتایا کہ پولیس نے درخواست گزار سے اس کے کاروبار کے بارے میں معلومات حاصل کی تو اس نے بتایا کہ وہ ایک کال سینٹر چلاتا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ پولیس نے درخواست گزار سے رقم کی منتقلی کے بارے میں تفصیلات حاصل کر لی ہیں اور واقع میں ملوث پولیس پارٹی کو معطل کر کے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ 
پولیس کے مطابق اب تک کی اطلاعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان سے یہ رقم جنوبی افریقہ بھیجنے کے بعد اس رقم کو حوالہ ہنڈی کے ذریعے واپس بھی منگوایا  گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس غیر قانونی چھاپے، حوالہ ہنڈی کے پیسے منگوانے اور شہری کو لوٹنے کے معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے، جلد ہی اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا جائے گا۔ 
سینیئر سپرٹینڈیٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ایس آئی یو عدیل حسین چانڈیو کے مطابق پولیس نے متاثرہ شہری سے رابطہ کر کے قانونی کارروائی کے لیے انہیں طلب کیا ہے لیکن متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود متاثرہ شہری مقدمہ درج کروانے نہیں آیا ہے۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ شہری کے مطابق رقم کرپٹو کرنسی کی صورت میں منتقل کی گئی ہے، لیکن رقم کیسے منتقل کی گئی اور کن اکاؤنٹس میں منتقل کی اس حوالے سے شہری سے تفصیلات طلب کی گئیں ہیں۔ 
سینیئر کرائم رپورٹر طحہٰ عبیدی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس غیر قانونی چھاپے کی سربراہی ڈی ایس پی شبیر اعوان اور ایس ایچ او ایس آئی یو اختر علی کر رہے تھے۔ پولیس نے واقعہ کے بعد ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت پوری پولیس پارٹی کو معطل کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر اور ایس ایس پی ایس آئی یو عدیل چانڈیو نے کیس کی انٹر انکوائری کرائی ہے جس میں پولیس اہلکاروں کے رقم وصول کرنے کے شواہد سامنے آئیں ہیں۔

ڈی ایس پی کی سربراہی میں شہری کے گھر پر غیر قانونی چھاپہ مارا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

محکمہ جاتی انکوائری میں شواہد ملنے پر ان اہلکاروں کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا فیصلہ کیا گیا اور انکوائری کی تفصیلات محکمہ داخلہ سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران کو بھی بھجوا دی گئی ہیں۔ 
طحہٰ عبیدی کے مطابق پولیس پارٹی کے خلاف درخواست دینے والے شہری پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر غیر ملکیوں سے کال سینٹر کے ذریعے لاکھوں رپوں کا فراڈ کر رکھا ہے۔

شیئر: