آصف مرچنٹ کی گرفتاری، امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں: دفتر خارجہ
آصف مرچنٹ کی گرفتاری، امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں: دفتر خارجہ
بدھ 7 اگست 2024 6:17
پاکستانی شہری آصف مرچنٹ پر ایران سے قریبی تعلقات کا بھی الزام ہے (فوٹو: امریکی محکمہ انصاف)
امریکہ میں پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کی گرفتاری پر دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ہم امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔‘
منگل کو ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی سیاست دان یا حکام کے قتل کی سازش اور ایران کے ساتھ تعلق کے الزام میں آصف مرچنٹ کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔‘
ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ’باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے آصف مرچنٹ کے ماضی سے متعلق معلومات کی توثیق چاہتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ امریکی سیاست دان یا حکام کے قتل کی سازش اور ایرانی کے ساتھ تعلق کے الزام میں ایک پاکستان شہری آصف مرچنٹ پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے بیان کے مطابق 46 سال کے آصف رضا مرچنٹ پر اگست یا ستمبر میں ایران سے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
ملزم کو 12 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ امریکہ سے باہر جانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
امریکی محکمہ انصاف کا مزید کہنا ہے کہ ’آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت سے مبینہ روابط ہیں اور اُن پر نیو یارک جا کر کرائے کے قاتل کے ساتھ قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔‘
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ’آصف مرچنٹ کرائے کے جن قاتلوں کے ساتھ رابطے میں تھے وہ دراصل انڈر کور ایف بی آئی ایجنٹ تھے۔‘
ملزم آصف مرچنٹ نے بتایا کہ ’وہ پاکستانی شہری ہیں اور ان کے پاکستان میں بھی اہلیہ اور بچے ہیں اور ایران میں بھی اہلیہ اور بچے رہتے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا کہ ایک فوجداری شکایت کے مطابق آصف مرچنٹ نے ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلٰی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے یہ منصوبہ بنایا۔‘
روئٹرز کے مطابق آصف مرچنٹ نے امریکہ کی جانب سے 2020 میں ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلٰی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں اس سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے امریکہ میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی۔
آصف مرچنٹ پر استغاثہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکہ جانے سے قبل ایران میں بھی وقت گزارا۔
ان پر نیو یارک کے بروکلین بورو کی وفاقی عدالت میں قتل کے لیے کرائے پر لوگوں کو بھرتی کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
عدالت کے ریکارڈ کے مطابق ایک وفاقی جج نے انہیں 16 جولائی کو حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔
امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ محکمہ انصاف برسوں سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکی سرکاری اہلکاروں کے خلاف ایران کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این نے ایک سرکاری افسر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی ایف بی آئی کے تفتیش کار سمجھتے ہیں کہ ایرانی جنرل کے قتل میں جن افراد کا نام آیا ہے انہیں نشانہ بنانا اس سازش کا مقصد تھا۔
’سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے قاسم سلیمانی پر ڈرون حملے کی منظوری دی تھی، اور دیگر موجودہ اور سابق امریکی حکومتی اہلکار اس سازش کا ہدف تھے۔‘
عدالتی دستاویزات میں مبینہ اہداف کا نام نہیں بتایا گیا، تاہم فوجداری شکایت کے مطابق آصف مرچنٹ نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک مخبر کو بتایا کہ ایک ہدف کے ’اردگرد سکیورٹی‘ ہوگی۔