Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاہتا ہوں حکومت میاں چنوں میں یونیورسٹی بنائے: ارشد ندیم

پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کرنے والے ارشد ندیم نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ میاں چنوں سٹی کے اندر یونیورسٹی ہو۔
اتوار کو میاں چنوں میں واقع آبائی گاؤں پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ ’ہماری بہنیں یہاں سے پڑھنے کے لیے ملتان جاتی ہیں، یہاں سے ملتان کا راستہ دو گھنٹے کا ہے۔ اگر حکومت یہاں یونیورسٹی بناتی ہے تو یہ صرف میاں چنوں نہیں بلکہ آس پاس کے بہت سارے گاؤں و دیہات کے لیے خوشخبری ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری خواہش ہے کہ ہمارے گاؤں میں سڑکیں بنے۔ حکومت اگر گاؤں میں سوئی گیس فراہم کرے تو گاؤں والوں کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہوگی۔‘
ارشد ندیم نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ میاں چنوں میں سرکاری زمین پڑی ہے اس پر سٹیڈیم تعمیر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے شکر گزار ہیں۔
’اگر دیکھا جائے تو یہ پودا حکومت ہی کی طرف سے لگایا گیا تھا، جیسے یوتھ فیسٹیولز ہوئے تھے، میں نے ان میں حصہ لیا تھا اور آج الحمدللہ اس مقام پر پہنچا ہوں۔‘
قبل ازیں ارشد ندیم کا اپنے آبائی علاقے میاں چنوں پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا گیا۔ ان کی آمد پر بینرز آویزاں کیے گئے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔
جمعرات کو پیرس اولمپکس 2024 میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر ارشد ندیم نے جہاں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا وہیں 40 برس بعد پاکستان کو گولڈ میڈل بھی دلا دیا۔
پیرس اولمپکس 2024 میں 40 برس کے بعد پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتنے والے کھلاڑی ارشد ندیم سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب لاہور ایئرپورٹ پہنچے۔ وہ ڈبل ڈیکر بس پر سوار ہوکر ایئرپورٹ سے باہر نکلے اور اپنے آبائی شہر میاں چنوں روانہ ہوگئے۔
ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد طیارے کو واٹر کینن سلیوٹ پیش کیا گیا جبکہ عوام کی بڑی تعداد اپنے ہیرو کا استقبال کرنے کے لیے کئی گھنٹے قبل ہی ایئرپورٹ پہنچ گئی تھی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ ’انہیں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتنے پر فخر ہے، اس کے لیے انہوں نے سخت محنت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ پوری پاکستانی قوم کے بھی شکرگزار ہیں جس نے ان کی کامیابی کے لیے دن رات دعائیں کیں۔
اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر نیا ریکارڈ قائم کرنے والے ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ ’وہ یہ میڈل پوری پاکستانی قوم کے نام کرتے ہیں۔‘
اس موقع پر ایئرپورٹ لاﺅنج میں ایک مختصر تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔ ایئرپورٹ پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
شائقین کی بڑی تعداد ایئرپورٹ پر ارشد ندیم کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ میں موجود تھی جنہوں نے قومی ہیرو کی آمد پر نعرے لگا کر ان کا خیرمقدم کیا۔
خیال رہے کہ 32 سال قبل آٹھ اگست 1992 کو پاکستان نے آخری مرتبہ اولمپکس میں میڈل حاصل کیا تھا۔ پاکستان ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں نیدرلینڈز کو تین کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
پاکستان نے سنہ 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں ہاکی کے ایونٹ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا، تاہم اس کے بعد پاکستان 40 سال تک اولمپکس میں کوئی گولڈ میڈل نہ جیت سکا۔

شیئر: