Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ ’بیک لاگ‘ کو دسمبر تک ختم کرنے کا مشن، اہم فیصلے کیا کیے گئے؟

مصطفی جمال قاضی نے کہا کہ پاسپورٹ بحران کے مستقل بنیادوں پر خاتمے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے (فوٹو اے ایف پی)
پاسپورٹس اینڈ امیگریشن آفس نے پاسپورٹ کا ’بیک لاگ‘ ختم کرنے کے لیے اپنی استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے پاسپورٹ بنانے میں استعمال ہونے والے لیمینیشن پیپر کی قلت سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات کے تحت آئندہ 6 ماہ کے لیے لیمینیشن پیپر کا سٹاک منگوا لیا گیا ہے، جبکہ پاسپورٹ آفس میں جدید مشینری کے استعمال اور مرکزی آفس کی وُسعت پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آف پاسپورٹس اینڈ امیگریشن مصطفیٰ جمال قاضی کا کہنا ہے ان اقدامات کی روشنی میں رواں سال ستمبر سے پاسپورٹ کا بیک لاگ ختم ہونا شروع ہو جائے گا اور دسمبر تک تمام زیر التو پاسپورٹ درخواست کنندگان کو فراہم کر دیے جائیں گے۔
پاسپورٹ بیک لاگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے فیصلے
ڈی جی پاسپورٹس اینڈ امیگریشن مصطفی جمال قاضی نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پاسپورٹ بحران کے مستقل بنیادوں پر خاتمے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے جس کے تحت جدید مشینری کی درآمد، لیمینیشن پیپرز کے وافر سٹاک کی موجودگی اور دیگر ضروری سامان کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان اقدامات سے پاسپورٹ آفس کی استعداد کار بڑھے گی اور ان مسائل کا مستقل بنیادوں کے لیے خاتمہ ممکن ہو گا۔
گذشتہ دنوں ملک میں ڈالر کی قلت کی وجہ سے لیمینیشن پیپرز کی درآمد ممکن نہیں ہو رہی تھی اور پاسپورٹ کے بیک لاگ میں بڑا اضافہ ہوا تھا، تاہم اب پاسپورٹ آفس نے اپنی پیشگی تیاریوں کے تحت آئندہ 6 ماہ کے لیے لیمینیشن پیپرز کا سٹاک منگوا لیا ہے۔ ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن مصطفی جمال قاضی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ڈالر کی قلت جیسے مسائل سے بچنے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے بتایا کہ پاسپورٹ میں استعمال ہونے والی سیاہی معمول کے مطابق جرمنی سے منگوائی جا رہی ہے۔ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ماہانہ بنیادوں پر پاسپورٹ میں استعمال ہونے والی سیاہی جرمنی سے منگواتا ہے۔ جس کی ماہانہ مالیت 5600 یوروز بنتی ہے۔
پرنٹنگ صلاحیت بڑھانے کے لیے جدید مشینری منگوائی جا رہی ہے: پاسپورٹ آفس 
حالیہ پاسپورٹ بیک لاگ کی ایک بڑی وجہ پاسپورٹ آفس کے پاس جدید مشینری کا نہ ہونا تھا، تاہم ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ اب 20 جدید لیمینیٹرز اور پرنٹرز بیرون ملک سے منگوائے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 5 جدید آر ایم پی اور 2 ای پاسپورٹ پرنٹرز بھی خریدے جا رہے ہیں۔
ان نئے پرنٹرز اور لیمینیٹرز کے استعمال سے ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹس پرنٹ کیے جاسکیں گے۔ جبکہ پرنٹنگ صلاحیت یومیہ 22 ہزار سے بڑھ کر 55 ہزار تک ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ پاسپورٹ پرنٹ کرنے والی مشینیں بیرون ملک سے جلد درآمد کرلی جائیں اور توقع ہے کہ یہ نئی مشینیں ستمبر میں پاکستان پہنچ جائیں گی۔‘

ذوالفقار چیمہ نے کہا کہ سال 2013 میں بھی پاسپورٹ آفس نے ایک ایسے ہی بحران کا سامنا کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

 پاسپورٹ بحران کے خاتمے کے لیے کیے گئے مزید اقدامات پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا اُنہوں نے بتایا کہ اب پاسپورٹ آفس کی پرنٹنگ صلاحیت بڑھانے کے لیے سال میں دو بار پرنٹرز خریدے جائیں گے۔ پراسیسنگ سپیڈ بڑھانے کے لیے نیا ڈیٹا بیس بنایا جائے گا جس کی مدد سے نادرا سمیت دیگر اداروں سے ڈیٹا کی ریئل ٹائم میں تصدیق ہو سکے گی۔
پاسپورٹ بیک لاگ کے خاتمے اور پاسپورٹ آفس کی جانب سے کیے گئے حالیہ فیصلوں پر جب سابق ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگیریشن آفس ذوالفقار چیمہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے زیادہ تبصرہ کرنے سے تو گریز کیا، تاہم مختصراً بتایا کہ سال 2013 میں بھی پاسپورٹ آفس نے ایک ایسے ہی بحران کا سامنا کیا تھا جس پر صرف تین ماہ کے اندر قابو پا لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مسائل کے خاتمے کے لیے صرف دعوے نہیں کیے جاتے بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک اور سابق ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگیریشن آفس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اُردو نیوز کو بتایا کہ پاسپورٹ آفس نے وقت کے ساتھ ساتھ خود کو ایڈوانس نہیں کیا۔ اگر آج سے 5 یا 10 سال قبل روزانہ 10 ہزار پاسپورٹ بنانے کی ڈیمانڈ تھی تو آج یہ نمبرز اس سے چار گنا زیادہ ہو گئے ہیں۔ مگر پاسپورٹ آفس کی صلاحیت میں کچھ زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔
اُنہوں نے پاسپورٹ میں استعمال ہونے والی اشیا کی بیرون ممالک سے درآمد کو بھی بیک لاگ جیسے مسائل کی ایک وجہ قرار دیا ہے۔ ان کے خیال میں حکومت کو مقامی سطح پر کم از کم لیمینیشن پیپرز اور سیاہی کی دستیابی یقینی بنانے چاہیے۔ اس اقدام سے قیمتی زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی اور بیک لاگ جیسے مسائل کا خاتمہ بھی ممکن ہو پائے گا۔

شیئر: