پاسپورٹ کا بیک لاگ ختم کرنے کے لیے نئی مشینری درآمد کرنے کا فیصلہ
پاسپورٹ کا بیک لاگ ختم کرنے کے لیے نئی مشینری درآمد کرنے کا فیصلہ
جمعرات 11 جولائی 2024 18:17
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
’جدید ٹیکنالوجی سے لیس مشینوں سے ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹ پرنٹ ہو سکیں گے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن نے پاسپورٹ بیک لاگ جیسے مسائل سے جان چھڑانے کے لیے نئی مشینری درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے درخواست تیار کر کے وزارت داخلہ کو ارسال کر دی ہے۔
اسلام آباد میں ڈی جی پاسپورٹ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ فیصلہ مستقبل میں پاسپورٹ کا بیک لاگ ختم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نئی مشینیں درآمد ہونے کے بعد پاسپورٹ آفس کی صلاحیت میں اضافہ ہو جائے گا۔‘ ستمبر میں نئی مشینیں بیرون ملک سے منگوا لی جائیں گی: ڈی جی پاسپورٹس
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن مصطفیٰ جمال قاضی نے کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاسپورٹ پرنٹ کرنے والی مشینیں بیرون ملک سے جلد درآمد کرلی جائیں اور توقع ہے کہ یہ نئی مشینیں ستمبر میں پاکستان پہنچ جائیں گی۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اس ضمن میں وزارت داخلہ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔وزارت داخلہ کو بھیجی گئی باضابطہ درخواست میں مشینیں منگوانے کی اجازت مانگی گئی ہے۔ ملک میں پاسپورٹ کی تاخیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا: ڈی جی پاسپورٹ
نئی پاسپورٹ مشینیں منگوانے کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ نے بتایا کہ محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن ملک میں پاسپورٹ کے بیک لاگ جیسے مسائل کا چاہتا ہے۔ ان مشینوں کے درآمد ہونے سے ملک میں پاسپورٹ کی تاخیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ `ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹس پرنٹ ہوں گے‘ `
مصطفیٰ جمال قاضی نے مزید بتایا کہ نئی مشینوں میں 6 ڈیسک ٹاپ اور دو ای پاسپورٹ مشینیں شامل ہوں گی۔ مشینیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ نئی مشینیں ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
مصطفیٰ جمال قاضی کے مطابق ’شہریوں کو بروقت پاسپورٹ کی فراہمی کے لیے عملہ مصروف عمل ہے۔ نارمل اور ارجنٹ بنیادوں پر اپلائی کیے گئے پاسپورٹس اب مقررہ وقت پر ہی شہریوں کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔
سنہ 2023 میں پاسپورٹ کا بیک لاگ 8 لاکھ تک پہنچ گیا تھا
یاد رہے گذشتہ سال ملک میں 8 لاکھ سے زائد پاسپورٹ کی پرنٹنگ التوا کا شکار ہو گئی تھی۔
لیمینیشن پیپر کی قلت کے سبب پاکستان میں پاسپورٹ کا بحران کچھ عرصہ قبل شدت اختیار کر گیا تھا۔ ملک کو درپیش معاشی مسائل بالخصوص ڈالر کی قلت کے سبب پیدا ہونے والے اس بحران میں پاسپورٹس کا بیک لاگ آٹھ لاکھ تک پہنچنے کا پہنچ گیا تھا۔
اس بارے میں سپورٹ اینڈ امیگریشن حکام کا کہنا تھا کہ بیک لاگ کے دوران یومیہ 20 سے 25 ہزار پاسپورٹس کی پرنٹنگ کی جاتی رہی جب کہ روزانہ کی بنیاد پر پاسپورٹ کی 40 سے 45 ہزار درخواستیں موصول ہو رہی تھیں۔
بعدازاں معاشی صورت حال میں قدرے بہتری کی وجہ سے اس بحران میں کسی حد تک کمی آئی۔ پاکستان میں پاسپورٹ بحران کی ایک بنیادی وجہ خراب معاشی صورت حال کو بھی قرار دیا گیا تھا۔
پاسپورٹ حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان چونکہ لیمینیشن پیپر (جو پاسپورٹس بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے) درآمد کرتا ہے لہٰذا ملک میں ڈالر کی قلت کے باعث اس کی بروقت خریداری نہ ہو سکی تھی۔