Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع: آئی ایس پی آر

فیض حمید کی آئی ایس آئی سے ٹرانسفر پر عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میں اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔ (فائل فوٹو: ایکس)
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری، پاکستان فوج نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے کی تھی۔ نتیجتاً پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں پہلے بطور ڈی جی سی اور پھر ڈی جی کے طور پر ادوار تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے متعدد بار فیض حمید پر سیاست میں مداخلت، دباؤ ڈالنے اور پاکستان تحریک انصاف کی حمایت جیسے الزامات عائد کیے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں ان کی آئی ایس آئی سے ٹرانسفر پر عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میں اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔ کئی مہینے تک چلنے والے اس تنازع کے بعد لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور لگا دیا گیا۔
ان کی آخری پوسٹنگ بطور کور کمانڈر بہاولپور تھی لیکن جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے بعد انہوں نے اپنی ملازمت کی مدت ختم ہونے سے چھ مہینے قبل ہی ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

شیئر: