Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کو بی ایل اے نے قتل کیا، وزیراعلٰی بلوچستان کا دعویٰ

بی ایل اے کے ترجمان نے ایک بیان میں ڈی سی پنجگور کے قتل سے لا تعلقی کا اظہار کیا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
بلوچستان کے وزیراعلٰی میر سرفراز احمد بگٹی  نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کے قتل میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ملوث ہے جو معاشرے کی جانب سے دباؤ کے بعد حملے کی ذمہ داری لینے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔
جمعرات کو وزیراعلٰی ہاؤس کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ منظم طریقے سے ریاست کے خلاف ہر وہ کام کیا جاتا ہے جس کی توقع نہیں ہوتی۔ ’بی ایل اے کے لوگ سڑکوں پر آتے ہیں اور ہمارے ڈپٹی کمشنر کو شہید کرتے ہیں اور جب معاشرے کی جانب سے دباؤ آتا ہے تو اپنے دعوے سے دستبردار ہوتے ہیں اور پھر الٹا الزامات باقی لوگوں پر لگانا شروع کر دیتے ہیں۔‘
بی ایل اے کے ترجمان نے ایک بیان میں ڈی سی پنجگور کے قتل سے لا تعلقی کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے اور ہمارے پاس انٹیلی جنس معلومات اور ثبوت ہیں کہ یہ واقعہ بی ایل اے نے کیا ہے اور حملے کا طرز وہی نوشکی والا تھا۔ بلوچ روایات میں کب سڑکوں پر اپنے ہی بلوچ بھائیوں کو قتل کیا جاتا ہے ۔ بلوچوں کی نسل کشی تو ان کی جانب سے ہورہی ہے  روزانہ کبھی آواران تو کبھی کہاں بلوچ مار دیتے ہیں اور پھر بلوچ روایات کی پاسداری کی بات کرتے ہیں۔
سرفراز بگٹی  کا کہنا تھا کہ  یہ ملک ، ترقی دشمن اور بلوچ دشمن ہیں ان کو اس قتل و غارت گری کے لیے پیسے ملتے ہیں۔ ذاکر بلوچ اور پنجابی مزدور کو قتل کرنے کے پیسے ملتے ہیں  اور جب ان کے لوگ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جائے تو اس کا بھی غیرملکی خفیہ ادارے سے معاوضہ وصول کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، اس میں دوست اور دشمن  واضح نہیں اس لیے بڑی حکمت عملی اور تحمل چاہیے۔ ہماری فورسز کی صلاحیت موجود ہے کہ وہ ان جتھوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ہم ذاکر بلوچ سمیت بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں کردار ادا کرنے اور قربانی دینے والے شہداء کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ان کو سنبھالیں گے۔‘
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ذاکر بلوچ کی اہلیہ کو سرکاری نوکری دینے اور ان کے بچوں کی سولہ سال تک کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنے اور ہوشاب میں سرکاری کالج مقتول ڈپٹی کمشنر کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پچھلےد نوں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو مشتعل کیا اس کے باوجود پولیس اورسکیورٹی فورسز نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کے قتل کے بعد علاقے میں سوگ منایا گیا۔ فائل فوٹو

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پاکستانی جھنڈے اتار کر آزاد بلوچستان کے جھنڈے لگانا، علیحدگی پسندوں کے ترانے بجانا، آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کی بات کرنا یہ سب چیزیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں اور ریاست کے خلاف ایک منظم سازش ہورہی ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ تین معاہدے ہوئے تینوں انہوں نے توڑے۔ آئینی حدود کے اندر احتجاج قبول ہے مگرریاست کی رٹ کسی کو چیلنج نہیں نہیں دیں گے۔ لاپتہ افراد ایک مسئلہ ہے اس پر کمیشن  بنایا جس نے 80 فیصد کسز حل کردیے ہیں۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں گرفتار کیے گئے عسکریت پسندوں کی بحالی کے خیبر پختونخوا طرز پر مراکز بنانے کا عندیہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ’قانون سازی  کے ذریعے بلوچستان میں بھی ایسے سینٹرز بنارہے ہیں جہاں جو دہشتگرد بلیک ہیں ان کو رکھیں گے۔خیبر پختونخوا نے اس طرز کا ماڈل بنایا ہے۔

شیئر: