Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں 5 بم دھماکے، بلوچستان میں تشدد کے واقعات میں 4 افراد ہلاک

چائنہ مارکیٹ میں پرچم فروخت کرنے والوں کے سٹال کے قریب بم کا دھماکہ ہوا (فائل فوٹو: روئٹرز)
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں کم سے کم چار افراد ہلاک جبکہ 10 زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق منگل کو کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے پانچ دھماکے ہوئے جن میں مجموعی طور پر تین افراد ہلاک جبکہ 10 زخمی ہوئے۔
منگل کی رات کو نامعلوم افراد نے یو جی ایل گرینیڈ لانچر کی مدد سے یکے بعد دیگرے تین دستی بم پھینکے جو کلی دیبہ میں گِر کر زوردار دھماکوں سے پھٹ گئے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ حملوں کا ہدف کچھ فاصلے پر واقع ایوب سٹیڈیم تھا، تاہم دستی بم سٹیڈیم سے دور آبادی میں جا گرے۔
سٹیڈیم میں اس وقت یوم آزادی کی مناسبت سے تقریب چل رہی تھی جس میں ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی سمیت اہم شخصیات اور ہزاروں افراد موجود تھے۔ 
سٹیڈیم میں موجود افراد نے بھی دھماکوں کی آواز سنی۔ سٹیڈیم کے اندر، باہر اور اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
پولیس حکام نے دھماکوں کے ہدف سے متعلق کچھ نہیں بتایا، تاہم انہوں نے دھماکوں اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ 
تھانہ امیر محمد دستی کے ایس ایچ او احسان مروت کے مطابق حملے گرینیڈ لانچر کی مدد سے کیے گئے۔ تین دستی بموں میں سے دو عام شہریوں کے گھروں اور ایک نجی پارکنگ میں گِر کر پھٹ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکوں کے نتیجے میں 70 برس کی ایک خاتون سمیت دو افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
اس سے پہلے منگل کی شام کو کوئٹہ کے مصروف علاقے لیاقت بازار میں چائنہ مارکیٹ میں پرچم فروخت کرنے والوں کے سٹال کے قریب بم کا دھماکہ ہوا۔
سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق دھماکے میں ایک نوجوان ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوگئے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکہ دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا جس میں نصف کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
پولیس کے مطابق منگل کی صبح کوئٹہ کے علاقے سریاب میں منیر مینگل روڈ پر لڑکیوں کے سرکاری سکول پر بھی بم حملہ کیا گیا جس سے سکول کا چوکیدار زخمی ہوا۔ حملے کے وقت سکول خالی تھا۔

کوئٹہ کے علاقے سریاب میں منیر مینگل روڈ پر لڑکیوں کے سرکاری سکول پر بھی بم حملہ کیا گیا (فوٹو: احسان اللہ)

لیاقت بازار اور منیر مینگل روڈ دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
ادھر بلوچستان کے ضلع  آواران میں ایف سی کی مالار چیک پوسٹ پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا، چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کے علاوہ راکٹ کے گولے بھی داغے۔
ایف سی نے بھی  جوابی فائرنگ کی۔ لیویز کنٹرول آواران کے مطابق فائرنگ کی زد میں آکر ایک سکول ٹیچر ماسٹر عبدالخالق ہلاک ہوگیا۔
قلات کے علاقے منگچر میں ایف سی کی چیک پوسٹ اور اس کے قریب لیویز تھانے پر بھی نامعلوم افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ حملہ آوروں نے گرینیڈ لانچروں کی مدد سے تین دستی بم پھینکے اور چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔
 تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ لیویز کے مطابق حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
رخشان ڈویژن کے ضلع خاران میں دو بم دھماکے ہوئے، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پہلا دھماکہ اکبر خان فٹ بال سٹیڈیم میں ٹائم ڈیوائس دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا۔ دوسرا حملہ ایف سی کی چیک پوسٹ پر گرینیڈ لانچر سے دستی بم سے کیا گیا۔
پنجگور کے علاقے چتکان میں القلم چوک پر ایف سی کی بکتربند گاڑی پر دستی بم پھینکا گیا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس اور لیویز حکام کے مطابق آواران اور کیچ میں کم سے کم پانچ مقامات پر سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کئے گئے جس میں راکٹ لانچر، دستی بم اور چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

شیئر: