Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سُرمے کے استعمال کا رجحان: سعودی عرب میں صحت، خوبصورتی اور ثقافت کا امتزاج

سرمہ سعودی عرب میں اثمد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی نوجوانوں میں سرمے کے استعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں اس کے فوائد بھی زیرِ بحث آئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق زیادہ سے زیادہ نوجوان سرمہ استعمال کرنے کی قدیم روایت کو اپنا رہے ہیں جو دراصل اپنی ثقافتی شناخت کے اظہار کا ایک طریقہ بھی ہے۔
جزیرہ نما عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقوں میں سرمے کے استعمال کی طویل تاریخ ہے۔
مقامی زبان میں یہ الاثمد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور ثقافتی اہمیت کے علاوہ اس کے صحت کے فوائد بھی ہیں۔
آنکھوں کے ماہرین اور سائنسدانوں نے اثمد کے فوائد اور استعمال کے لیے محفوظ ہونے کے حوالے سے کئی ٹیسٹ بھی کیے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اصلی سرمے سے آنکھوں کی چبھن کم اور نظر بہتر ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ایک تحقیق کا حوالہ دیا تھا جس کے ذریعے صارفین کو اثمد کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔
اس ریسرچ سٹڈی سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اثمد میں موجود قدرتی کیمیکلز سے آنکھوں کو نقصان نہیں پہنچتا بلکہ آنکھوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے فائدہ مند ہے۔
اثمد کا ایک فائدہ اس میں اینٹی بیکٹیریئل خصوصیات کی موجودگی ہے جو نقصان دہ بیکٹیریا کی نشونما میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اثمد کو آنکھ کے انفیکشن کے لیے بہترین علاج بھی سمجھا جاتا ہے۔

اصلی سرمہ آنکھوں کی صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز

25 سالہ بشریٰ السعید نے بتایا کہ ان کی آنکھ مسلسل سرخ رہتی تھی اور اثمد کے استعمال سے انہیں فائدہ پہنچا ہے۔
’میرے ڈاکٹر نے اینٹی بائیوٹیک دی تھی لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا لیکن پھر میری دادی نے اثمد کا روایتی حل بتایا۔ اور مجھے بہت حیرت ہوئی کہ میری آنکھ جلد ہی ٹھیک ہونا شروع ہو گئی۔‘
سعودی عرب میں اثمد فروخت کرنے والے سٹور کے مالک نے بتایا کہ نقلی سرمہ استعمال کرنے سے آنکھیں سرخ ہو سکتی ہیں اور خارش کا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اصلی سرمے کی پہچان کا ایک طریقہ یہ ہے کہ میگنٹ پر نہیں چپکے گا اور اگر ایسا ہو تو سمجھ جائیں کہ اس میں آئرن مکس کیا گیا ہے۔
اصلی سرمے کو جاننے کا ایک اور طریقہ یہ بھی ہے کہ اس کی چمک پر غور کیا جائے۔ اثمد گرائنڈ ہونے کے بعد اپنی چمک کھو دیتا ہے اور یہی اس کے اصلی ہونے کی پہچان ہے۔

شیئر: