Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بم نے ٹوپی نہیں پہنی، کاجل نہیں لگایا،‘ انڈین فلموں میں آداب اور جناب کیوں؟

فلم ’مشن مجنوں‘ 20 جنوری کو نیٹ فلکس پر ریلیز ہوگی۔ (فوٹو: سکرین شاٹ/نیٹ فلکس)
انڈیا میں بالی وُڈ میں بننے والی فلمیں جن میں پاکستانی کردار دکھائے جاتے ہیں اکثر ’آداب‘ اور ’جناب‘ کے ارد گرد گھوم رہی ہوتی ہیں، اور پاکستان میں بیٹھے لوگ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ بھلا اب ’آداب‘ اور ’جناب‘ جیسے لفظ عام بات چیت میں کہاں سننے میں آتے ہیں؟
یہ بحث سوشل میڈیا پر ایک بار پھر سننے میں آئی جب نیٹ فلکس انڈیا نے اداکار سدھارتھ ملہوترا کی نئی فلم ’مشن مجنوں‘ کا ٹریلر جاری کیا۔ ٹریلر میں سدھارتھ ملہوترا کو ایک انڈین جاسوس دکھایا جو پاکستان میں موجود ہے اور پاکستان کو نیوکلیئر بم بنانے سے روکنا چاہتا ہے۔
سدھارتھ ملہوترا ٹریلر میں سفید ٹوپی سر پر پہنے نظر آئے اور گلے میں کالا تعویز اور گفتگو کے دوران وہی ’آداب‘۔
ملیحہ منصوری نے ایک ٹویٹ میں پوچھا ’میرے انڈین دوستوں بھروسہ کریں ہم آداب نہیں کہتے اور نہ ہی ہر وقت نماز کی ٹوپی پہنے رکھتے ہیں۔‘
ثمن طارق نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’یہ 2023 ہے اور بالی وُڈ ابھی بھی ایسی فلمیں بنا رہا ہے جس میں پاکستانی کردار ایک دوسرے کو آداب کہتے ہیں۔‘
لکھاری فاطمہ بھٹو نے بھی انڈین فلم انڈسٹری پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ انڈیا کے پاس پاکستان کے علاوہ فلمی دنیا کو دینے کو کچھ نہیں۔
عیسیٰ ملک نامی صارف نے فلم کے ٹریلر میں دکھائے گئے پاکستانی نیوکلیئر پلانٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ’میں حیران ہوں کہ بم نے ٹوپی نہیں پہنی، کاجل نہیں لگایا اور اس نے پھٹتے وقت آداب نہیں کہا۔‘
مہر حسین نے سدھارتھ ملہوترا کے کردار کے نام ’مجنوں‘ کا مذاق بناتے ہوئے کہا ’آداب، آنکھوں میں کاجل اور گلے میں تعویز بھی بھول جائیں۔ مجنوں کیا ہے؟‘
انہوں نے مزید لکھا ’ہمارے پڑوسیوں کو کون بتائے کہ اب ہمارے ہاں لڑکوں کے جدید نام ہوتے ہیں جیسے کہ شایان، ریان، عالیان اور فیاض۔‘

فلم ’مشن مجنوں‘ 20 جنوری کو نیٹ فلکس پر ریلیز ہو گی۔

شیئر: