Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرحد پر پاکستانی اور افغان سکیورٹی فورسز میں جھڑپ، ایک پاکستانی اہلکار ہلاک

ایف سی اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی کی اس طرح فائرنگ کا تبادلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے ضلع نوشکی کے قریب پاک افغان سرحد پر پاکستانی اور افغان سکیورٹی فورسز میں جھڑپ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گیا ہے۔
سکیورٹی حکام کے مطابق یہ جھڑپ  پیر کی صبح صوبائی دار الحکومت کوئٹہ سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ضلع نوشکی کے نواحی علاقے گزنلی کے مقام پر ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر نوشکی امجد حسین سومرو نے جھڑپ کی تصدیق کی تاہم انہوں نے مزید کچھ بتانے سے گریز کیا۔
بلوچستان میں تعینات فرنٹیئر کور کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ یہ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب فرنٹیئر کور بلوچستان نوشکی ملیشیا 102 ونگ کے اہلکار گزنلی چیک پوسٹ ٹاور نمبر چھ کے قریب سرحد پر پاکستان کی جانب سے لگائی گئی باڑ کی مرمت کرنے جارہے تھے  اس مقام پر باڑ کو توڑنے کی اطلاع ملی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ایف سی اہلکار قریب گئے تو سرحد پار سے افغان فورسزکے مسلح اہلکاروں نے فائرنگ شروع کردی جس سے ایف سی کے صوبیدار طارق اقبال زخمی ہوگیا۔
ایف سی اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی کی اس طرح فائرنگ کا تبادلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
ان کے بقول ’27سالہ صوبیدار طارق کو پیٹ میں گولیاں لگی تھیں جس سے لگنے والے زخم سے وہ جانبر نہ ہوسکے۔ نوشکی میں نماز جنازہ کے بعد ان کی میت کو آبائی علاقے خیبر پشتونخوا کے ضلع لکی مروت روانہ کردیا گیا۔‘
انہوں نے دوسری طرف کسی جانی نقصان ہونے یا نہ ہونے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا-
سکیورٹی عہدے دار کے مطابق چمن اور اس کے قریب سرحد پر پاکستانی فورسز کی جانب سے غیر قانونی آمدروفت اور سمگلنگ کے تدارک کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں جس کے باعث سمگلرنئے راستے ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں ان میں سے کچھ نے نے نوشکی اور چاغی کے علاقوں کا رخ کیا ہے۔
’یہاں وہ باڑ کو توڑ کر اشیا ء اور انسانی سمگلنگ کی کوشش کرتے ہیں۔ افغان طالبان باڑ کو نقصان پہنچانےوالوں کی سہولت کاری کرتے ہیں۔‘
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اب تک اس واقعے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
پاکستان اور افغانستان 2400 کلومیٹر طویل سرحد ہے جس کا تقریباً نصف حصہ بلوچستان سے گزرتا ہے۔ اس طویل سرحد پر دونوں ممالک کی فورسز فورسز کے درمیان اس سے پہلے بھی جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
ایک ہفتہ قبل بھی افغان حکومت نے پاکستانی فورسز پر طورخم بارڈر کراسنگ کے قریب فائرنگ کرکے خاتون اور دو بچوں کی ہلاکت کا الزام لگایا۔
افغان حکومت پاکستان کے ساتھ سرحد کو متنازع قرار دیتی ہے اور وہ اس پر باڑ لگانے کی بھی مخالف رہی ہے۔ طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد بلوچستان کے ضلع چمن میں باڑ کی مرمت پر کئی بار جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ دسمبر2022ء میں چمن میں جھڑپوں کے نتیجے میں چھ پاکستانی اور دو افغان شہری ہلاک اور 17 زخمی ہوئے تھے تاہم حالیہ عرصے میں نوشکی اور اس کے اطراف میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

شیئر: