Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وادی نیلم کے گلیشیئر سے 9 برس قبل لاپتہ ہونے والے تین کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئیں

مقامی انتظامیہ کے مطابق سر والی نامی چوٹی سے ان لاشوں کو نیچے لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ فوٹو: مقامی ٹور گائیڈ
سنہ 2015 میں وادی نیلم کی چوٹی سر کرنے کی کوشش میں لاپتہ ہو جانے والے تین کوہ پیماؤں کی لاشیں نو برس بعد گلیشیئر سے مل گئی ہیں۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع نیلم کے ڈُپٹی کمشنر نے بتایا کہ مقامی کوہ پیماؤں کو گلیشیئر میں نو برس قبل لاپتہ ہونے والے تین نوجوانوں کی لاشیں ملیں جن کو اُن کے لواحقین نے شناخت بھی کر لیا ہے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق سر والی نامی چوٹی سے ان لاشوں کو نیچے لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وادی نیلم کے علاقے کیل سے سروالی چوٹی کے بیس کیمپ دومیل بالا تک چھ گھںٹے لگتے ہیں جبکہ اس چوٹی کو سر کرنے کے لیے دو سے تین دن درکار ہوتے ہیں۔
مرنے والے تین کوہ پیماؤں کی شناخت عمران جنیدی، عثمان خالد اور خرم راجپوت کے نام سے ہوئی ہے۔
گلیشیئر پر لاشوں کو دیکھنے والے کوہ پیما الطاف احمد کے مطابق انہوں نے نو برس قبل لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش میں سروالی چوٹی کا رُخ کیا تھا۔
وادی نیلم میں 20,755 فٹ بلند سروالی چوٹی کو کوہ پیماؤں کے لیے علاقے کی مشکل ترین چوٹی قرار دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ 31 اگست 2015 کو یہ تینوں کوہ پیما سروالی چوٹی سر کرنے کی کوشش میں بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔
لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش اُس وقت بھی کی گئی تھی تاہم کسی بھی قسم کا سراغ نہ ملنے پر یہ کوششیں ترک کر دی گئیں۔ اُس وقت علاقے کے ایس پی جمیل میر نے بتایا تھا کہ پاکستان الپائن انسٹیٹیوٹ اسلام آباد سے پانچ کوہ پیما علاقے میں آئے تھے جن میں سے تین چوٹی سر کرنے کی کوشش میں لاپتہ ہوئے۔

 

شیئر: