Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد انتظامیہ کا پی ٹی آئی کو اجازت نہ دینے کا فیصلہ

رکن صوبائی اسمبلی فضل الہی نے بتایا کہ کل ہر صورت جلسہ گاہ پہنچیں گے(فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو 22 اگست کو ’سکیورٹی کے مخدوش حالات‘ کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کو چیف کمشنر اسلام آباد کے دفتر سے جاری ہونے والے نوٹیفیکشن میں جلسے کا این او سی منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی کا جلسہ دھرنے میں بدل سکتا ہے اور اس جلسے میں پختون تحفظ موومنٹ اور سنی تحریک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں اس وقت بنگلہ دیش کی ٹیم بھی موجود ہے جسے اضافی سکیورٹی کی ضرورت ہے۔‘
نوٹیفیکشن میں مزید کہا گیا کہ ’تحریک تحفظ ختم نبوت نے بھی 22 اگست کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان حالات میں جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
اس سے قبل خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ قانونی طریقے سے جلسہ کرنے جا رہے ہیں، اگر روکا گیا تو بھرپور مزاحمت کریں گے۔
وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے گذشتہ رات پارٹی کے تمام پارلیمانی رہنماؤں سے ملاقات کی اور انہیں جلسے کے حوالے سے اہم ذمہ داریاں دیں۔
علی امین گنڈا پور کی جانب سے فی ایم پی اے کو ایک ہزار سے 1500 کارکن ساتھ لانے کی ذمہ داری ملی ہے، علی امین گنڈا پور نے اپنے بیان میں کہا کہ 22 اگست کو ترنول کے متعین شدہ مقام پر ہر صورت جلسہ منعقد کریں گے۔ اگر جلسہ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی گئی تو سخت مزاحمت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ ’جلسے کے لیے مارچ کی شکل میں قافلے اسلام آباد جائیں گے جس کی قیادت میں کروں گا۔‘ 
وزیراعلی سمیت دیگر صوبائی قیادت کے لیے کنٹینر  تیار کر لیا گیا ہے جس میں ساونڈ سسٹم بھی نصب ہوگا۔ وزیراعلی کی قیادت میں تمام گاڑیاں اسلام آباد میں داخل ہوں گی۔
علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر صوبے میں ورکرز کی تیاری بھی مکمل کرلی گئی ہے جبکہ راستے میں رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے انتظامات بھی کر لیے گئے ہیں۔ ایم پی اے فضل الہی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کل جلسے میں شرکت کی بھرپور تیاری ہے۔ پارٹی نے ایک ہزار کارکن لانے کی ہدایت کی ہے مگر میرے ساتھ دو ہزار سے زائد افراد جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت پرامن طریقے سے جلسے کی اجازت دے اور راستے کھول دے، بصورت دیگر ہم مذمت نہیں بلکہ مزاحمت پر اترآئیں گے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے اگر اسلحہ دکھائیں گے تو ہم بھی سامنے سے اسلحہ لائیں گے۔‘
راستے میں رکاوٹوں کو ہٹانے کی حکمت عملی کیا ہوگی 
رکن صوبائی اسمبلی فضل الہی نے بتایا کہ کل ہر صورت جلسہ گاہ پہنچیں گے۔ اگر راستوں پر کنٹینر لگائے گئے تو ان کو گرانے کا انتظام موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ماضی میں بھی ہمیں روکنے کی کوشش ناکام ہوئی تھی اس بار پھر ان کو ناکامی کا سامنا ہوگا، شیلنگ اور گولی کھانے کو تیار ہیں، ورکرز اپنے ہاتھوں سے رکاوٹیں ہٹائیں گے۔‘

خیبرپختونخوا کے دور دراز اضلاع کے ورکرز آج شام کو صوابی موٹروے کی جانب سفر کا آغاز کریں گے (فوٹو اے ایف پی)

قافلوں کے رکنے کے لیے چار مقامات کی نشاندہی ہوئی۔ ایم پی اے فضل الہی نے کہا کہ ہر ضلع سے کارکنوں کے قافلے موٹروے کے راستے متعین مقام پر مرکزی قیادت کا انتظار کریں گے، پشاور موٹروے سے وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں مارچ نکلے گا جس میں کابینہ اور پشاور کے ایم پی اے اپنے قافلوں کے ساتھ شامل ہوں گے۔
قافلوں کے جمع ہونے کے لیے پشاور موٹروے ٹول پلازہ ، مردان اور صوابی  کے علاوہ ہزارہ موٹروے ٹول پلازہ پر مقام متعین ہے جہاں وزیراعلی کے قافلے کا انتظار ہوگا۔ ایم پی اے فضل الہی نے بتایا کہ کل دوپہر 1 بجے تک ورکرز کو موٹروے پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دورافتادہ اضلاع سے قافلے آج روانہ ہوں گے
خیبرپختونخوا کے دور دراز اضلاع کے ورکرز آج شام کو صوابی موٹروے کی جانب سفر کا آغاز کریں گے۔ گلگت بلتستان، کوہستان، چترال اور جنوبی اضلاع کے قافلوں کو صبح تک موٹروے پہنچنے کی ہدایت دی گئی ہے جو اپنے مقرر راستوں سے سفر کرکے مرکزی قافلے میں شامل ہوجائیں گے۔ 

شیئر: