Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گڈ گورننس کمیٹی متحرک، کیا خیبر پختونخوا کابینہ سے مزید کسی وزیر کو برطرف کیا جائے گا؟

سابق صوبائی وزیر شکیل خان کی حمایت میں بولنے والے سینیئر رہنما عاطف خان اور جنید اکبر کو عمران خان نے اڈیالہ جیل ملاقات کے لیے طلب کر لیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ہدایت پر بننے والی گڈ گورننس کمیٹی نے صحت، تعلیم اور خوراک کے محکموں کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے۔
صوبائی حکومت کی کارکردگی اور وزرا کے خلاف شکایات کی انکوائری کے لیے عمران خان کی ہدایت پر گڈ گورننس کمیٹی بنائی گئی، جس نے ابتدائی تحقیقات میں محکمہ مواصلات کے سابق وزیر شکیل خان کے خلاف رپورٹ تیار کی تھی جس کی بنیاد پر انہیں کابینہ سے ہٹا دیا گیا۔
گڈ گورننس کمیٹی کا کہنا تھا کہ سابق صوبائی وزیر شکیل خان اور سیکریٹری اسد خان کے خلاف شکایات پر انکوائری ہوئی جس میں دونوں کے بیانات سننے کے بعد شکیل خان کے خلاف الزامات ثابت ہوئے، جس کی روشنی میں وزیراعلٰی سے سابق وزیر کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی گئی۔
گڈ گورننس کمیٹی کے مطابق دیگر محکموں کے بارے میں شکایات پر صوبائی وزرا کی کارکردگی سے متعلق انکوائری ہو رہی ہے جس کی رپورٹ عمران خان کو پیش کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما کے مطابق ’گڈ گورننس کمیٹی نے صحت، تعلیم، خوراک اور دیگر محکموں کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے جبکہ متعلقہ وزیر سے بریفنگ بھی لی گئی ہے۔ کابینہ کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جلد عمران خان سے ملاقات میں پیش کی جائے گی جس کے بعد کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ ہو گا۔‘
پارٹی ذرائع کے مطابق کمیٹی کی سفارشات خفیہ رکھنے کی ہدایات کی گئی ہیں تاکہ پارٹی کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچ سکے۔

صوبائی وزرا تشویش کا شکار

صوبہ خیبر پختونخوا میں گڈ گورننس کمیٹی کی تشکیل اور شکیل خان کے خلاف کارروائی کے بعد کابینہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ پارٹی کے اندر کچھ وزرا کو فارغ کرنے کی خبریں زیرگردش ہیں تاہم صوبائی وزیر صحت قاسم علی شاہ نے اس معاملے پر کہا کہ وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور عمران کے نامزد کردہ وزیراعلٰی ہیں، وہ عمران خان کے وژن کے مطابق کرپشن کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے مستعفی ہونے اور وزیراعلٰی پر عدم اطمینان کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، ہم وزیراعلٰی کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں، انہوں نے کبھی ہمارے محکموں میں مداخلت نہیں کی۔‘
وزیر صحت قاسم علی شاہ کے مطابق خود احتسابی تحریک انصاف کے منشور کا اہم حصہ ہے جس کے لیے ہم ہمیشہ تیار ہیں، مگر کرپشن کے الزامات لگا کر کچھ لوگ ہماری حکومت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین بانی پی ٹی آئی کے سپاہی ہیں جس پر ہم سب کو اعتماد ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’اگر کسی کے پاس وزیراعلٰی کے خلاف ثبوت ہیں وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں، کمیٹی وزیراعلٰی کو بھی طلب کر سکتی ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’کمیٹی وزیراعلٰی کو بھی طلب کر سکتی ہے‘

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان ڈاکٹر بیرسٹر سیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ گڈ گورننس کمیٹی عمران خان کی ہدایت پر بنائی گئی ہے لہذا کمیٹی کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی وزیر کے خلاف شکایت پر انکوائری کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی کے پاس وزیراعلٰی کے خلاف ثبوت ہیں وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں، کمیٹی وزیراعلٰی کو بھی طلب کر سکتی ہے۔‘
بیرسٹر سیف کے مطابق ’خیبر پختونخوا حکومت شفاف طرز حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، اسی لیے گڈ گورننس کمیٹی بنائی ہے اگر ہم کرپٹ ہوتے تو کمیٹی بنانے کا کبھی نہ سوچتے، پارٹی تو چاہتی ہے کہ کرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کی حکومت نے اگر گڈ گورننس کمیٹی بنائی تو سارے وزرا فارغ ہو جائیں گے۔

’کمیٹی کا کوئی فائدہ نہیں‘

دوسری جانب سینیئر صحافی مشتاق یوسفزئی کی رائے میں نئی بننے والی کمیٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، ون سائیڈڈ کمیٹی لگ رہی ہے جس میں شامل بریگیڈیئر ریٹائرڈ مصدق عباسی اور سابق گورنر شاہ فرمان پر کسی وزیر یا ایم پی اے کو اعتماد نہیں، کیونکہ یہ لوگ وہی کریں گے جو علی امین گنڈاپور کہیں گے یا عمران خان چاہیں گے جبکہ کمیٹی کے ایک ممبر قاضی انور ایڈوکیٹ سے سب توقعات وابستہ ہیں مگر وہ کافی عمر رسیدہ ہیں۔

صحافی مشتاق یوسفزئی کے مطابق کمیٹی میں شامل بریگیڈیئر ریٹائرڈ مصدق عباسی اور سابق گورنر شاہ فرمان پر کسی وزیر یا ایم پی اے کو اعتماد نہیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ قاضی انور ایڈوکیٹ کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ کمیٹی اراکین سے خوش نہیں ہیں یا پھر شاید یہ کمیٹی سے استعفی دے دیں۔
’مجھے لگتا ہے کہ یہ کمیٹی اب بلیک میل کرے گی، بیوروکریٹس اور وزیروں کو بلا کر تنگ کرے گی، اس کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ الٹا مزید نقصان ہوگا۔‘
مشتاق یوسفزئی نے مزید کہا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلٰی بہت طاقتور ہوتا ہے، صوبے میں تبادلے اور فنڈز ان کے ہاتھ میں ہوتے ہیں۔ وزیراعلٰی کے خلاف جانے والوں کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیر شکیل خان کی حمایت میں بولنے والے سینیئر رہنما عاطف خان اور جنید اکبر کو عمران خان نے اڈیالہ جیل ملاقات کے لیے طلب کر لیا ہے۔

شیئر: