Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فیک نیوز سے برطانیہ میں فسادات‘، ملزم فرحان آصف کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ

فرحان آصف کو منگل کو لاہور میں ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فیک نیوز کے ذریعے برطانیہ میں فسادات کا باعث بننے کے الزام میں زیرِحراست ملزم فرحان آصف کو لاہور کی مقامی عدالت نے مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
جمعرات کو وفاقتی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے ملزم کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی کی جانب سے ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد ملزم فرحان آصف کو مزید چار روز کے لیے ایف آٰئی اے کے حوالے کرنے کی استدعا منظور کی۔
فرحان آصف کو منگل کے روز لاہور ڈیفنس سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات اور ہنگاموں کے معاملے پر ایف آئی اے سائبر کرائم میں فرحان آصف کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
یہ مقدمہ پیکا ایکٹ کی دفعہ 9 اور 10 اے کے تحت درج کیا گیا۔
درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ملزم سے دو لیپ ٹاپ اور ایک موبائل فون برآمد کیا گیا۔
فرحان آصف پاکستان میں ایک نیوز پلیٹ فارم چینل 3 ناؤ کے لیے کام کرتے ہیں اور ان پر برطانیہ میں تین بچیوں کے قاتل کی شناخت کی فیک نیوز دینے کا الزام ہے۔
ایف آئی اے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’31 برس کے سوفٹ ویئر انجینیئر فرحان آصف کا صحافت کا کوئی پس منظر نہیں، اور وہ صرف پیسے کمانے کے لیے چینل 3 ناؤ چلاتے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 29 جولائی کو برطانیہ کے شمال مغربی علاقے ساؤتھ پورٹ میں ایک ڈانس کلاس میں ہونے والے چاقو کے حملے میں تین لڑکیاں ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئی تھیں۔
اس واقعے کے بعد برطنیہ اور شمالی آئرلینڈ میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے عناصر نے فسادات اور پُرتشدد مظاہرے شروع کردیے تھے۔
سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی غلط معلومات نے ڈانس کلاس پر ہونے والے حملے کو مختلف طریقوں سے ایک مسلمان پناہ گزین تارکِ وطن سے منسوب کیا۔
 تاہم بعد میں مبینہ حملہ آور کی شناخت 17 سال کے ایگزل رداکوبانا کے نام سے ہوئی جو کارڈف میں پیدا ہوا تھا۔
اس حملے کے بعد شروع ہونے والے فسادات برطانیہ کے دیگر بڑے شہروں میں بھی پھیل گئے جب کہ متعدد مقامات پر مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔

شیئر: