جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے اعداد و شمار میں واضح کیا گیا ہے کیمیکل اور اس سے متعلقہ مصنوعات سے غیر تیل برآمدات میں اضافہ ہوا ہے جو کہ کل برآمدات کا 27.7 فیصد ہے اور جون 2023 سے 3.8 فیصد زیادہ ہے۔
غیر تیل کی برآمدات میں اضافہ مملکت کی تیل پر انحصار کم کرنے اور صنعتی بنیاد کو بڑھانے میں پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ تبدیلی طویل مدتی معاشی استحکام کو یقینی بنانے اور عالمی مسابقت کو بڑھانے کے لیے اہم ہے۔
پلاسٹک کی مصنوعات میں شامل اشیاء غیر تیل کی برآمدات میں 25.7 فیصد ہیں جو گذشتہ سال سے 2.8 فیصد زیادہ ہیں۔
مملکت کی جانب سے غیر تیل کی برآمدات بڑھانے پر توجہ معیشت کو مضبوط بنانے کے سعودی وژن 2030 کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔
کیمیکلز اینڈ مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں کو وسعت دے کر مملکت کا مقصد تیل پر انحصار کم کرنا، صنعتی ترقی کو فروغ دینا اور مزید پائیدار معیشت کو تقویت دینا ہے۔
جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے ’مملکت نے جون میں متحدہ عرب امارات کو 4.46 بلین ریال مالیت کی غیر تیل مصنوعات برآمد کیں، اس کے بعد چین کو 2.66 بلین ریال اور انڈیا کو 1.74 بلین ریال کی مصنوعات برآمد کی گئیں۔
جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی مملکت کی مجموعی تجارتی برآمدات جون میں 5.8 فیصد کم ہو کر87.90 بلین ریال ہوئی ہیں۔
سعودی عرب کی جانب سے اوپیک پلس معاہدے کے تحت خام تیل کی پیداوار کم کرنے کے فیصلے کے بعد برآمدات میں کمی کی وجہ تیل برآمدات میں 9.3 فیصد کمی تھی۔
تیل مارکیٹ مستحکم کرنے کے لیے سعودی عرب نے اپریل 2023 میں اپنی تیل پیداوار میں پانچ لاکھ بیرل یومیہ کمی کی ہے جب کہ کم پیداوار کے منصوبے کو دسمبر 2024 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
درآمدات کے لیے مملکت کا سرفہرست تجارتی شراکت دار چین ہے جس کی 12.08 بلین ریال کی ترسیلات ہیں، جس کے بعد امریکہ، متحدہ عرب امارات اور انڈیا بالترتیب 5.21 بلین، 3.79 بلین اور 2.78 بلین ریال ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں