Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضلع پشین میں دھماکہ: ماں بیٹی سمیت تین افراد ہلاک، 15زخمی

بلوچستان کے ضلع پشین میں بم دھماکے میں زخمی ہونے والی ایک خاتون دم توڑ گئی جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد تین تک پہنچ گئی۔ دھماکے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی بھی ہوئے۔
پولیس کے مطابق دھماکہ سنیچر کی صبح پشین کے مرکزی بازار میں سرخاب چوک کے مصروف علاقے میں ہوا۔
دھماکے کے فوری بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاراور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو پشین کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچایا۔
ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر وکیل شیرانی کے مطابق ہسپتال میں دو لاشیں اور 18 زخمی لائے گئے۔ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا۔
سٹی پولیس تھانہ پشین کے ایس ایچ او مجیب الرحمان نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ابتدائی شواہد سے لگتا ہے کہ دھماکا موٹر سائیکل میں نصب بارودی مواد کے ذریعے کیا گیا جس کا ہدف بظاہر ٹریفک پولیس اہلکار تھے جو اس چوک میں کھڑے رہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں پولیس اہلکاروں کے علاوہ دکاندار، خواتین و بچوں سمیت راہ گیر بھی نشانہ بنے۔ ان میں سے دو بچوں دو سالہ فرید اور چھ سالہ آسیہ کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔
پولیس کے مطابق آسیہ کی والدہ فاطمہ بی بی بھی اس دھماکے میں زخمی ہوئیں جو بعد ازاں کوئٹہ میں دوران علاج دم توڑ گئیں۔
ماں اور بیٹی کا تعلق پشین کے علاقے کلی طورہ شاہ سے تھا جبکہ مرنے والے دوسرے بچے فرید کا تعلق پشین کے علاقے کلی نالی سے بتایا گیا ہے۔  فرید کی والدہ بی بی صفورہ بھی دھماکے میں زخمی ہوئیں اور ٹراما سینٹر کوئٹہ میں زیر علاج ہیں۔
ٹراما سینٹر کوئٹہ کے قائمقام مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال جعفر نے بتایا کہ دونوں زخمی پولیس اہلکاروں اور ایک راہ گیر کو آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا۔ باقی تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں دم توڑنے والی خاتون کا خون زیادہ بہہ گیا تھا اس لیے ہرممکن کوشش کے باوجود ان کی جان نہیں بچائی جا سکی۔
ایس ایچ او کے مطابق دھماکے سے دو گاڑیوں، کئی موٹر سائیکلوں اور ایک ریڑھی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ 
واقعہ میں زخمی ہونےوالے ایک شخص نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ پر چاول کی ریڑھی تھی جہاں سے وہ چاول کھا رہے تھے کہ اس دوران زوردار دھماکہ ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ شہر کا مصروف چوک ہے، دھماکے کے وقت بھی لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
رواں سال فروری میں انتخابات سے ایک دن قبل پشین کے علاقے خانوزئی میں بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
پشین صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے شمال میں تقریباً 50 کلومیٹر دور واقع ہے۔ یہاں ماضی میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور داعش کارروائیاں کرتی رہی ہیں تاہم آج کے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔
کمشنر کوئٹہ ڈویژن محمد حمزہ کے مطابق پشین میں دہشتگردی کا خطرہ کافی عرصے سے موجود تھا پہلے یہ دھمکی کسی چرچ کو دی گئی۔
ٹی ٹی پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بنیادی طور پر یہ خطرہ ’فتنہ الخوارج‘ کی طرف سے ہی تھا۔ اس پر سکیورٹی ادارے کام کر رہے ہیں، تمام خفیہ ادارے اور سکیورٹی ادارے الرٹ ہیں۔ امید ہے ہمیں کوئی نہ کوئی سراغ مل جائے گا۔‘
ادھر نوشکی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سندھ کے رہائشی ایک شخص کو قتل کر دیا۔ 
پولیس کے مطابق واقعہ سنیچر کی صبح نوشکی بازار مل اڈہ میں پیش آیا۔ مقتول کی شناخت دادو کے رہائشی عبدالوحید کے نام سے ہوئی ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے پیدل سندھی اور بلوچی ٹوپیاں فروخت کرتا تھا۔
نوشکی پولیس کنٹرول کے مطابق قتل کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی تاہم پولیس نے ٹارگٹ کلنگ سمیت مختلف پہلوؤں پر تفتیش شروع کر دی ہے۔

شیئر: