Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں سے سڑکوں اور ریلوے ٹریک کو نقصان

حالیہ مون سون بارشوں میں یکم جولائی سے اب تک پاکستان میں بھر 180 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث سڑکوں اور ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا ہے۔
اتوار کو بلوچستان کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ صوبے میں مختلف شاہراؤں کو تیز بارش کے بعد سیلابی پانی سے نقصان پہنچا ہے۔
اتھارٹی کے مطابق بارشوں کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال سے قومی شاہراہیں متاثر ہوئی ہیں۔ ’ہرنائی تا کوئٹہ شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی ہے جبکہ نوشکی سے کوئٹہ اور نوشکی سے دالبندین شاہراہ کے پُل سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔‘
پی ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ نوشکی کا کوئٹہ اور دالبندین سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور اسی طرح نوشکی میں موسلادھار بارشوں کے باعث دیہاتوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ ’کوہلو تا سبی شاہراہ سیلابی پانی آنے کے باعث بند ہو گئی ہے۔‘
ادھر پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے قوم سے اپیل کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے قومی شجرکاری مہم میں بھرپور شرکت کریں۔
حالیہ مون سون بارشوں میں یکم جولائی سے اب تک پاکستان میں بھر 180 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان ریلوے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کے بعد ریلوے ٹریک متاثر ہوئے ہیں۔ کوئٹہ چمن ٹریک پر شیلا باغ کے مقام پر شدید بارش کے باعث ریلوے ٹریک متاثر ہوا، اور ٹرین آج روانہ نہ ہو سکی۔‘
بیان کے مطابق جعفر آباد میں بھی شدید بارش کے باعث ریلوے ٹریک پر پانی آ گیا۔ نوشکی میں بارشوں سے پاک ایران ریلوے ٹریک بھی شدید متاثر ہوا۔ تاہم کوئٹہ سے پشاور جانے اور آنے والی جعفر ایکسپریس ممعول کے مطابق چل رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کا نیا سپیل موجود ہے۔ ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری 19اگست تک رہے گا۔
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ خضدار، سوراب، قلات، مستونگ، نصیرآباد، جعفرآباد میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کے باعث ان اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

نوشکی میں موسلادھار بارشوں کے باعث دیہاتوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اتھارٹی نے اپیل کی ہے کہ عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ ’موجودہ سپیل سے سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں ناران جانے والی شاہراہ پر پہاڑ کا ایک حصہ دریائے کنہار میں گرنے سے پانی کا بہاؤ رکنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
پاکستان میں سنہ 2022 کی مون سون بارشوں کے باعث سیلاب سے ایک ہزار 700 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 30 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

شیئر: