ٹیلی گرام کے بانی کی گرفتاری کسی بھی طرح سے سیاسی فیصلہ نہیں: فرانسیسی صدر
ٹیلی گرام کے بانی کی گرفتاری کسی بھی طرح سے سیاسی فیصلہ نہیں: فرانسیسی صدر
منگل 27 اگست 2024 7:25
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ججز ٹیلی گرام کے بانی کے معاملے کا فیصلہ دیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے تردید کی ہے کہ ٹیلی گرام کے بانی پاول دروف کی گرفتاری سیاسی بنیادوں پر نہیں ہوئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو پیرس کے ایک ایئرپورٹ پر اچانک گرفتاری کے بعد پاول دروف کا فرانسیسی حراست میں آج چوتھا دن ہے۔
39 سالہ ارب پتی پاول دروف پر الزام ہے کہ وہ ٹیلی گرام پر غیرقانونی مواد کو روکنے میں ناکام رہے۔ کمپنی نے ان پر عائد الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ٹیلی گرام کے دنیا بھر میں 90 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔
پاول دروف سابق سوویت دور کے شہر لینن گریڈ کے ماہرین تعلیم کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے جو اب سینٹ پیٹرزبرگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پاول دروف نے روس کا سب سے بڑا سوشل نیٹ ورک ’وی کے‘ بھی بنایا تھا۔ انہوں نے اپنا بچپن اٹلی میں گزارا۔
ایک دہائی قبل روس چھوڑنے کے بعد پاول دروف نے ٹیلی گرام بنایا۔ فوربز میگزین کے مطابق ان کی دولت کا تخمینہ 15 اعشاریہ پانچ بلین ڈالر ہے۔
فرانسیسی صدر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پاول دروف کی گرفتاری عدالتی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کسی بھی طرح سے سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔ یہ ججوں پر منحصر ہے کہ اس معاملے پر فیصلہ دیں۔‘
پاول دروف کے پاس روسی شہریت کے علاوہ فرانسیسی پاسپورٹ بھی ہے۔
’کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں‘
ذرائع کے مطابق پیر کو فرانسیسی حکام نے ایک مرتبہ پھر پوچھ گچھ کے لیے وقت کو بدھ تک بڑھا دیا ہے۔
جب ابتدائی 96 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کا وقت ختم ہو گا تو تفتیشی مجسٹریٹ پاول دروف کو رہا کریں گے یا ان پر الزامات عائد کر کے لیے حراست میں دے دیں گے۔
کیس کے قریبی ذرائع کے مطابق ٹیلی گرام کے سربراہ سنیچر کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے پیرس پہنچے تھے جہاں ان کو ڈنر کرنا تھا۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے ساتھ ایک باڈی گارڈ اور ایک پرسنل اسسٹنٹ بھی تھا جو ہمیشہ ان کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔
ایک اہم سوال یہ ہے کہ دروف فرانس کیوں گئے جب ان کو اس بات کا علم تھا کہ وہ وہاں مطلوب ہیں۔
اس کیس کے قریبی ذرائع کے مطابق پاول دروف کا خیال تھا کہ شاید ان سے پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن 18 اور 19 اگست کو آذربائیجان کے سرکاری دورے پر باکو میں تھے تاہم کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے دونوں کی ملاقات کی تردید کی ہے۔
فرانس کا او ایف ایم آئی ایم دفتر جو کم عمر بچوں کے خلاف تشدد روکنے کے لیے کام کرتا ہے، نے فراڈ، منشیات کی سمگلنگ، سائبر بلیئنگ، منظم جرائم اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے مبینہ الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
ٹیلی گرام نے ایک بیان میں ان الزامات کے ردعمل میں کہا ہے کہ ’دروف کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں اور وہ اکثر یورپ کا سفر کرتے ہیں۔ ٹیلی گرام یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کرتا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’یہ دعویٰ کرنا مضحکہ خیز ہے کہ ایک پلیٹ فارم اور اس کا مالک صارفین کی طرف سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال کے ذمہ دار ہیں۔‘