میسجنگ ایپ کے بانی پاول دروف کو متعدد الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
فرانسیسی پولیس نے میسجنگ ایپ کے بانی اور سربراہ پاول دروف کو پیرس کے قریب ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاول دروف کو آج اتوار کے روز عدالت کے سامنے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ٹیلی گرام ایپ روس، یوکرین اور سابق سوویت یونین کی ریاستوں میں اثر و رسوخ رکھتی ہے اور اسے فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے بعد نمایاں پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے۔
39 سالہ روسی نژاد فرانسیسی ارب پتی پاول دروف کو سنیچر کی شام پیرس کے قریب لے بورجے ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاول دروف آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے واپس آ رہے تھے۔
پاول دروف کو فراڈ، منشیات کی سمگلنگ، سائبر بولیئنگ یعنی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہراساں کرنا، منظم جرائم اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بچوں کے خلاف جرائم کو روکنے والے فرانسیسی ادارے نے پاول دروف کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
پاول دروف پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم ٹیلی گرام کے مجرمانہ استعمال کو روکنے میں ناکام رہے۔
تفیتیش کاروں میں سے ایک اہلکار نے کہا کہ ’ٹیلی گرام کو بہت استثنیٰ دے دیا گیا۔‘
ٹیلی گرام میسجنگ ایپ کو امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹیلی گرام ایپ اپنے صارفین کی کسی بھی قسم کی معلومات ظاہر نہ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔
اپریل میں پاول دروف نے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’وی کے‘ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ روسی حکومت کی جانب سے دباؤ کے بعد انہیں پلیٹ فارم بیچنا پڑا جس کے بعد انہوں نے انکریپٹڈ میسجنگ ایپ لانچ کرنے کا سوچا۔
سال 2014 میں روس چھوڑنے کے بعد اور دبئی میں رہائش پذیر ہونے سے پہلے پاول دروف نے برلن، لندن، سنگاپور اور سان فرانسسکو میں رہنے کی کوشش کی۔
آئندہ سال تک ٹیلی گرام کے صارفین کی تعداد ایک ارب تک ہونے کی توقع ہے جبکہ بانی پاول دروف کا کہنا ہے کہ فی الحال ایپ کے 900 ملین ایکٹیو صارفین ہیں۔
سال 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے ٹیلی گرام غیرسینسر شدہ معلومات کا ذریعہ بن گئی ہے۔ اپنا مؤقف عوام تک پہنچانے کے لیے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ان کے افسران بھی ٹیلی گرام کے استعمال کو ہی ترجیح دیتے آئے ہیں۔
دوسری جانب روسی حکومت بھی معلومات کی تشہیر کے لیے اسی ایپ کا استعمال کرتی ہے۔ یہ ایپ ان چند ذرائع میں سے ایک ہے جہاں روسی عوام کو جنگ کے بارے میں معلومات تک رسائی مل سکتی ہے۔