مودی، پوتن رابطہ: ’یوکرین جنگ کے جلد خاتمے کی حمایت کرتا ہوں‘
مودی نے لکھا کہ انہوں نے انڈیا کی جانب سے تنازع کے جلد، پرامن اور دیرپا حل کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو بتایا کہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کے جلد خاتمے کی حمایت کرتے ہیں۔
خیال رہے حال ہی میں نریندر مودی یوکرین کے دورے سے واپس آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نریندر مودی انڈیا کے روس کے ساتھ گرمجوشی پر مبنی تاریخی تعلقات اور خطے میں اپنے حریف چین کے خلاف مغربی ممالک کے ساتھ قریبی سیکورٹی شراکت داری جاری رکھنے کے درمیان نازک توازن کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
نئی دہلی نے فروری 2022 کو روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کی کھل کر مذمت سے گریز کیا اور دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
سوشل میڈیا پوسٹ میں مودی کا کہنا تھا کہ انہوں نے یوکرین روس جنگ کے حوالے سے پوتن کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور اپنے حالیہ دورہ یوکرین کے حوالے سے ان کے ساتھ گفتگو کی۔
مودی نے لکھا کہ انہوں نے انڈیا کی جانب سے تنازع کے جلد، پرامن اور دیرپا حل کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
مودی، جنہوں نے حال ہی میں ماسکو کے دورے کے دوران یوتن کو گلے لگا کر یوکرین کے لوگوں کو ناراض کیا تھا، نے گذشتہ جمعے کو یوکرین کا دورہ کیا اور دورے کے دوران صدر زیلینسکی کو بتایا کہ ’کوئی بھی مسئلہ میدان جنگ میں حل نہیں کرنا چاہیے۔‘
مودی کی جانب سے ولادیمیر پوتین کے ساتھ گفتگو امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ایک دن پہلے ٹیلی فونک کال کے بعد سامنے آئی ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مودی نے بائیڈن کے ساتھ گفتگو میں انڈیا کے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے حق میں موقف کو دہرایا۔
انڈیا اور روس کے درمیان سرد جنگ کے زمانے سے ہی قریبی تعلقات ہیں اور تب سے روس انڈیا کو ہتھیار سپلائی کرنے کا والا اہم ملک ہے۔
یوکرین جنگ کے بعد روس انڈیا کو سستی خام تیل سپلائی کرنے والا اہم ملک بن گیا ہے جس کے ساتھ ہی انڈیا روس کے لیے پابندیوں کے دوران ایک اہم مارکیٹ بن گئی ہے۔
سستے خام تیل کی فراہمی نے نہ صرف انڈیا کو اربوں ڈالر بچانے میں مدد دی بلکہ روس کو اپنے جنگی اخراجات پورا کرنے کے لیے وسائل فراہم کرنے کا ذریعہ بھی بن گیا۔
خیال رہے انڈیا کواڈ الائنس کا حصہ ہے جس میں امریکہ، جاپان، اور آسٹریلیا بھی شامل ہیں جو کہ ایشیا اور الکاہل کے خطے میں چین کے بڑھتے اثرو رسوخ کے خلاف ہیں۔