Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرینی فوج کا روسی علاقے پر حملہ، کئی دن بعد صدر زیلنسکی کی تصدیق

کیئف کے حکام نے کہا ہے کہ روس پر حملے نے ہمارے حوصلے بلند کر دیے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی
یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ اس کے ہزاروں فوجی روس پر حملے میں حصہ لے رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرینی حکام کی جانب سے کئی دن کی خاموشی کے بعد صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سنیچر کی رات اپنے خطاب میں پہلی بار تسلیم کیا کہ یوکرین کی فوج اب جنگ کو جارح ملک کی سرزمین پر لے کر جا رہی ہے۔
یوکرین کے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یوکرینی فوج کے ’ہزاروں‘ اہلکار روس میں کرسک کے علاقے پر حملے میں حصہ لے رہے ہیں جس کا مقصد روس کو ’غیر مستحکم‘ کرنا ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس پر حملے نے ہمارے حوصلے بلند کر دیے ہیں۔
ماسکو کی جانب سے 2022 میں کیئف پر حملے کے بعد یہ یوکرین کا روس کے خلاف سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
منگل کو یوکرین کی افواج نے روسی سرحدی علاقے کرسک کے کچھ مغربی حصوں کو گھیر لیا تھا۔
سنیچر کو روسی افواج نے ہزاروں یوکرینی فوجیوں کے خلاف شدید لڑائی کی۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ مسلح افواج یوکرینی فوج کے حملے کی کوشش کو پسپا کر رہی ہیں۔
وزارت دفاع نے مزید کہا تھا کہ ملایا لوکنیا، اولگووکا اور ایواشکووسکوئے کے علاقے میں شدید لڑائی ہوئی۔
یوکرین کے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ یوکرین روس میں مداخلت کے دوران ’بین الاقوامی انسانی قانون کی سختی سے پابندی‘ کرے گا اور کسی بھی علاقے کو ضم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس نے کرسک سے ہزاروں شہریوں کا انخلا شروع کر دیا ہے۔
بعض رپورٹس کے مطابق یوکرینی فوج کرسک نیوکلیئر پاور سٹیشن کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اس پاور سٹیشن سے روس کے جنوبی علاقوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

شیئر: