Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مودی کی یوکرین میں امن کے قیام کے لیے ’ایک دوست کے طور‘ پر مدد کی پیشکش

انڈین وزارت خارجہ کے مطابق زیلنسکی اور مودی نے یوکرین کے امن فارمولے پر طویل گفتگو کی۔ (فوٹو: اے پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے یوکرین کے مختصر دورے کے دوران صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات میں ایک ’دوست کے ناطے‘ ملک میں امن قائم کرنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے ایسے وقت میں یوکرین کا دورہ کیا جب وہاں جنگ جاری ہے اور روس کے حملے کے حوالے سے انڈیا غیرجانبدارانہ موقف رکھتا ہے۔
انڈیا کی حمایت کو ایک ایسے عنصر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو امن مذاکرات کی کوششوں کو تقویت دے سکتا ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کے مطابق زیلنسکی اور مودی نے یوکرین کے امن فارمولے پر طویل گفتگو کی جس میں علاقائی سالمیت اور روسی فوجیوں کا انخلا شامل ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا ’ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ہم خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ ہماری اولین ترجیح ہے۔‘
مودی نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ دورہ روس کے دوران انہوں نے صدر ولادیمیر پوتن سے کہا تھا کہ ’مسائل کو میدان جنگ میں حل نہیں کیا جا سکتا۔‘
’مسائل کے حل کا واحد راستہ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ہے۔ یہ وقت ضائع کیے بغیر ہونا چاہیے۔‘
وزیراعظم نریندر مودی نے یوکرین کے یومِ آزادی سے ایک دن قبل وہاں کا دورہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ صدر زیلنسکی نے مودی کے دورے کو دوستانہ اور علامتی قرار دیا ہے۔
انڈین وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم نے جنگ سے دور رہنے کا انتخاب کیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم غیرجانبدار ہیں۔‘

وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کی حمایت کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)

مودی نے مزید کہا ’ہم امن کے ساتھ ہیں۔ ذاتی طور پر، ایک دوست کے طور پر، اگر کوئی کردار جو میں ادا کر سکتا ہوں تو میں امن کے لیے اس کردار کو ادا کرنا چاہوں گا۔‘
وزیراعظم نریندر مودی اور صدر زیلنسکی نے زراعت، طب اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں کی بند دروازوں کے پیچھے ملاقات ہوئی جو ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے ’جامع، منصفانہ اور دیرپا امن‘ کو یقینی بنانے کے لیے قریبی مذاکرات کی اہمیت پر اتفاق کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کا دورۂ یوکرین، روس کی طرف جھکاؤ کے بعد مزید غیرجانبدارانہ مؤقف اختیار کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جولائی میں وزیراعظم نریندر مودی کے دورۂ روس پر تنقید کی تھی۔
مودی کا دورۂ روس ایک ایسے موقع پر ہوا تھا جب روس کے یوکرین پر میزائل حملے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔  

دونوں ممالک کے دوراان زراعت، طب اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین کے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ مودی کے پہلے دورے کا نتیجہ خاطر خواہ ثابت نہیں ہو گا کیونکہ یہ صرف انڈیا، یوکرین اور یورپ کے درمیان ایک پیچیدہ بات چیت کا آغاز ہے۔
تجزیہ کار یوری بوہدانوف نے کہا کہ ’انڈیا کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چیلنجنگ اور ایک طویل عمل ہو گا‘ لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسا کرنا یوکرین کے لیے اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر انڈیا امن کے لیے یوکرین کے نقطہ نظر کی حمایت کرتا ہے تو اس سے یوکرین کے لیے دیگر ممالک کی حمایت کے امکانات بڑھ جائیں گے اور روس پر دباؤ بڑھے گا۔

شیئر: