Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیلی گرام کے بانی کی گرفتاری کے بعد روسیوں کو ’معلومات کے ذرائع‘ کھو جانے کا خدشہ

روسی شہریوں میں ٹیلی گرام ایک مقبول چینل ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کی جانب سے ٹیلی گرام کے سربراہ پاول دروف کی گرفتاری نے روس میں یہ خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ مقبول میسجنگ ایپ جو کریملن اور اس کے مخالفین دونوں استعمال کرتے ہیں، کو بلاک کیا جا سکتا ہے اور وہ اہم اور غیر سنسر شدہ خبروں کے آخری ذرائع میں ایک سے محروم ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف جارحیت کے آغاز کے بعد سے، روس نے اختلاف رائے اور احتجاج کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے، جس سے روسیوں کو آزاد خبر رساں اداروں یا مغربی سوشل میڈیا جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
خود کریملن نے روسی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر کچھ عرصے کے لیے ٹیلی گرام بند کر دیا تھا۔
ماسکو میں اب ٹیلی گرام اور اس کے روسی نژاد بانی ڈروف کی قسمت کے حوالے سے خدشہ پایا جاتا ہے۔ جن پر اگست کے آخر میں پلیٹ فارم پر انتہا پسندانہ اور غیرقانونی مواد روکنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اگرچہ ان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے تاہم وہ فرانس چھوڑ کر نہیں جا سکتے اور کریملن نے فرانس کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان کے خلاف مقدمے کو سیاسی بنیادوں پر نہ بڑھائے۔
ڈروف کی گرفتاری ہی واحد مسئلہ نہیں جس کا سامنا نجی ملکیت والی سروس کو ہے۔
یورپی کمیشن اس بات کی بھی چھان بین کر رہا ہے کہ آیا ٹیلی گرام کے یورپ میں صارفین دعوے سے زیادہ ہیں اور یہ کہ اس کے لیے اسے مزید سخت قوانین کی تعمیل کرنی چاہیے۔

اگست میں فرانس پہنچنے پر پاول دروف کو گرفتار کیا گیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

’تمام روسیوں کے لیے‘
روس میں ٹیلی گرام پر ایسا مواد موجود ہوتا ہے جو سرکاری میڈیا پر سنسر ہو جاتا ہے۔
ٹیلی گرام پر یوکرین میں تنازع کی فرنٹ لائن رپورٹس سے لے کر کریملن کے ناقدین کے ٹرائلز اور سیاسی قیدیوں کی جانب سے سے بھیجے گئے بیانات تک موجود ہوتے ہیں۔
اس مقبول ترین چینلز کے لاکھوں سبسکرائبرز ہیں۔ کریملن، حکومتی وزارتیں اور علاقائی گورنرز بھی ٹیلی گرام کو رابطے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
ریڈیو سٹیشن ایکو آف ماسکو کے سربراہ ایلکسی وینیدکتوف کا کہنا ’ٹیلی گرام تمام روسیوں کے لیے عملی اور قابل اعتماد میسجنگ سروس ہے۔
’معلومات کا ذریعہ‘
روس کی جانب سے انسٹاگرام، فیس بک اور ایکس کے علاوہ اپوزیشن میڈیا آؤٹ لیٹس کی ویب سائٹس تک رسائی مسدود کرنے کے بعد یوکرین تانزع کے دوران ٹیلی گرام کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
روسی میڈیا ریسرچ گروپ میڈیاسکوپ کی ایک تحقیق کے مطابق یہ یوٹیوب اور روسی سوشل نیٹ ورک وی کونٹاکٹے کے بعد مقبول آن لائن سروس ہے۔

روسی شہریوں نے فرانسیسی سفارتخانے کے باہر ٹیلی گرام کے لوگوز رکھ کر پاول دروف سے اظہار یکجہتی کا اظہار کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس کی زیادہ توجہ خبروں پر ہوتی ہے اور اس کے دو تہائی روسی فولورز سیاسی اور نیوز چینلز کو پسند کرتے ہیں جبکہ صرف چھ فیصد تفریح ​​یا سنیما کو ترجیح دیتے ہیں۔
45 سالہ ماہر نفسیات میلا نے کہا کہ اس نے فیس بک بلاک ہونے کے بعد ٹیلی گرام استعمال کرنا شروع کیا اور اب وہ تقریباً 80 ٹیلی گرام نیوز چینلز کو سبسکرائب کر رہی ہیں۔
وہ اسے ان دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے بھی استعمال کرتی ہیں جو یوکرین میں جارحیت کے خلاف ہیں۔
مکمل نام نہ بتانے کی شرط پر میلا نے کہا کہ ’آج یہ میری معلومات کا بنیادی ذریعہ ہے۔ اگر ٹیلی گرام بند ہو جاتا ہے، تو اس سے مجھے بہت نقصان پہنچے گا۔‘

شیئر: