Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عافیہ صدیقی کیس، ’سمجھیں یہ آرمی چیف کی مدّتِ ملازمت میں توسیع کا معاملہ ہے‘

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کے دوران حکومتی وکیل سے کہا کہ ’جو بھی کرنا ہے کریں۔ سمجھیں یہ آرمی چیف کی مدّتِ ملازمت میں توسیع کا کیس ہے۔‘
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں بند پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ امریکی وکیل کلائیو سمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے موجود تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’عدالتی معاون کے دلائل پر ہمیں امریکی وکیل سے کچھ معلومات درکار ہوں گی۔‘
جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’چیزوں کو کنفیوز نہ کریں، سیدھا سادہ جواب دیں آپ رپورٹ جمع کریں گے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’میں صرف حکومتی رائے عدالت کو بتا رہا ہوں۔ 28 تاریخ کو ہی (فوزیہ صدیقی کے امریکی وکیل) کلائیو سمتھ نے اپنا جواب جمع کرایا ہے۔‘
عدالت نے عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کے وکیل کلائیو سمتھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ امریکہ میں کیس تو لڑ رہے ہیں مگر ہماری حکومت آپ کے ساتھ نہیں، اور مہلت پر مہلت مانگ رہی ہے۔‘
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ ’ایک غیر ملکی وکیل ڈاکٹر عافیہ کا کیس لڑ رہے مگر ہماری حکومت کیا کررہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تین برسوں سے یہ درخواست یہاں زیر سماعت ہے انہوں نے اب تک کیا کیا؟‘

درکواست گزار فوزیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو سمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے موجود تھے (فوٹو: اے ایف پی)

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’وفاقی حکومت یا وزارت خارجہ مسٹر سمتھ کے ساتھ عدالت میں کھڑے ہونے سے کترا رہی ہے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ’حکومت ڈاکٹر عافیہ اور ڈاکٹر فوزیہ کے ساتھ کھڑی ہے، مگر حکومت ایک باقاعدہ پروسیجر کے تحت چلتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکہ میں دائر درخواست ہمارے ساتھ اگر شئیر کی جائے تو ہمارے لیے آسانی ہوگی۔‘
ڈاکٹر فوزیہ کے امریکی وکیل نے سوال کیا کہ ’اگر انہیں کاپی مل جائے تو یہ جواب جمع کرانے کے لیے کتنا وقت لگائیں گے؟‘
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ ’میں ایک ہفتے سے آگے کا وقت نہیں دوں گا، کابینہ اجلاس بلانا ہے جو بھی کرنا ہے کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ سمجھے کہ یہ آرمی چیف کی مدّت ملازمت میں توسیع کا کیس ہے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پانچ ہفتوں تک مہلت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کردی۔

شیئر: