شرح سود کو افراط زر کے تحت نیچے جاتے دیکھیں گے: وزیر خزانہ
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ’فچ اور موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’گذشتہ چھ ماہ میں جس سفر پر گامزن ہیں اُس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ہماری کرنسی مستحکم ہو گئی ہے، زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں۔‘
منگل کو اپنے ویڈیو بیان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’گذشتہ 18 سے 24 ماہ میں جتنا بھی ہمارا بیک لاک تھا، امپورٹ ایل سیز اور جو پروفٹ ریمیٹنس رُکی ہوئی تھیں، وہ سارا بیک لاک کلیئر ہو چکا ہے۔‘
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی کا نمبر 38 فیصد پر تھا مگر آج 9.6 پر ہے جو گذشتہ سال اگست کے مہینے میں 23.7 فیصد تھا۔ مہنگائی کی شرح میں کمی آنے سے پولیسی ریٹ میں بھی کمی آئی ہے، اس سے معیشت کو خاص طور پر صنعتی سیکٹر کو فائدہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے سٹیٹ بینک، وزارت خزانہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو افراطِ زر میں کمی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ تمام سٹیک ہولڈرز جو محنت کر کے افراط زر کو سنگل ہندسے پر لے کر آئے، مجھے اُمید ہے پالیسی ریٹ اور شرح سود اسی افراط زر کے تحت نیچے جاتے دیکھیں گے۔‘
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ’دونوں ریٹنگ ایجنسیز فچ اور موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کیا ہے، یہ اس بات کی طرف نشاندہی ہے کہ معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے، ہمیں ابھی بہت آگے جانا ہے۔‘
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میکرو اکنامکس استحکام کی بات کرتے ہیں، یہ ایک بنیاد ہے جس پرپوری عمارت کھڑی ہو گی۔ معاشی استحکام ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ’ایف بی آر کی محصولات کو بڑھانے کی بنیادی وجہ ہے۔ گذشتہ سال ہم نے 29 فیصد ٹیکس ریوینیو بڑھائے مگر پھر بھی ہم 8.8 فیصد ٹیکس جی ڈی پی پر تھے، کوئی بھی ملک اس لیول پر مستحکم نہیں ہو سکتا ہے۔‘