Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ کا پی آئی اے پروازوں کی بحالی کے قبل از وقت اعلانات پر اظہار ناپسندیدگی

پی آئی اے کو پروازوں کی بندش کی وجہ سے تقریباً 40 ارب روپے سالانہ نقصان ہو رہا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام کے مطابق انہیں برطانیہ اور یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے لیے کیے گئے مذاکرات کے دوران اس بات پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ پاکستانی عہدیدار  اس بارے میں کسی حتمی فیصلے سے پہلے ہی پروازیں جلد بحال ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔
برطانوی اور یورپین سول ایوی ایشن اتھارٹی اس وقت پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کا جائزہ لے رہی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے پاکستان کی وزارت ہوابازی سے مختلف شرائط پوری ہونے کے متعلق دستاویزات منگوا رکھی ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ اس معاملے پر پیش رفت کے حوالے سے متواتر اجلاس ہو رہے ہیں اور بیشتر معاملات پر برطانوی حکام مطمئن ہیں تاہم گذشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں انہوں نے پاکستانی حکام کے ساتھ اس بات پر اظہار ناپسندیدگی کیا کہ پاکستانی ذمہ داران کی طرف سے پروازوں کی بحالی کے متعلق بیانات جاری کیے جا رہے ہیں حالانکہ وہ ابھی تک اس معاملے کا حتمی جائزہ لے رہے ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی یورپ اور برطانیہ کو پروازیں سال 2020 میں اس وقت بند کر دی گئی تھیں جب اس وقت کے وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو حادثہ پیش آنے کے متعلق قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ایئر لائن کے بیش تر پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں۔
ان کے اس بیان کے بعد دنیا بھر سے ردعمل آیا اور کئی ممالک میں پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگا دی گئی جس کے بعد سے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی دنیا میں رائج فضائی سفر کی سلامتی کے معیار پر پورا اترنے اور اس سلسلے میں دوسرے ممالک کے ہوابازی حکام کو پی آئی اے کی پروازوں کے محفوظ ہونے کی یقین دہانی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
پاکستانی حکام بالخصوص یورپ، برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ کے متعلقہ عہدیداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کی طرف سے عائد کی گئی شرائط پوری کرنے کے لیے متعدد اہم پالیسی فیصلے کر رہے ہیں۔
پروازوں کی بحالی کا منصوبہ ابھی زیر غور ہے
حال ہی میں برطانوی حکام کی جانب سے پاکستانی زمہ داران کے پروازوں کی بحالی کے بارے میں قبل از وقت بیانات پر اعتراض کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے موجودہ وزیر خارجہ اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سال 2022 میں اتحادی پی ڈی ایم حکومت قائم ہونے کے کچھ عرصہ بعد یورپی اور برطانوی ہوابازی اتھارٹی سے بات چیت کے بعد کہا تھا کہ پی آئی اے کی پروازیں اگست 2022 میں بحال ہو جائیں گی۔
رواں برس مارچ میں ہوابازی اور دفاع کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے بھی دعوٰی کیا تھا کہ برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں جلد بحال ہو جائیں گی۔
اس کے علاوہ جون میں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پروازیں دو سے تین ماہ میں بحال ہو جائیں گی۔
تاہم گزشتہ ہفتے جب پاکستانی سول ایوی ایشن حکام اس بارے میں ایک آن لائن اجلاس میں شریک ہوئے تو اس دوران برطانوی عہدیداران کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ پاکستانی وزرا اور دوسرے ذمہ داران کو پروازوں کی بحالی کے متعلق عوامی سطح پر اعلانات نہیں کرنے چاہییں کیوں کہ ایک تو ابھی تک اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور دوسرا یہ اعلان برطانیہ کا استحقاق ہے نہ کہ پاکستان کا۔
بین الاقوامی سیفٹی سٹینڈرڈز پر پاکستان کا سکور بہتر ہو گیا
اس سلسلے میں پاکستان کی وزارت ہوا بازی کے ایک سینیئر افسر نے بتایا ہے کہ پروازوں کی بحالی کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے اور پاکستان کا برطانوی سٹینڈرڈز کے مطابق سکور بھی بہتر ہوا ہے لیکن برطانوی اتھارٹی کا موقف ہے کہ وہ ابھی پاکستان کے ایکشن پلان کا حتمی جائزہ لے رہے ہیں۔
Pakistan airlines PIA operates 1st commercial flight to Afghanistan | Daily  Sabah
ہوابازی اور دفاع کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے بھی دعوٰی کیا تھا کہ برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں جلد بحال ہو جائیں گی (فائل فوٹو: روئٹرز)

پاکستان کے وزیر مملکت علی پرویز ملک نے جون میں قومی اسمبلی میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا تھا کہ ’پاکستان کی جانب سے پروازوں کی سلامتی کے متعلق یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کو بھیجے گئے تفصیلی ایکشن پلان کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔
وزیر مملکت نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ یورپی ایئر سیفٹی کمیشن نے 14 مئی کو پاکستان کو اپنی اس فہرست سے بھی خارج کر دیا تھا جو اس نے ان ایئرلائنز کے بارے میں مرتب کر رکھی ہے جن کے بارے میں کسی قسم کی تشویش پائی جاتی ہے۔
علی پرویز ملک نے اس کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ پی آئی اے کو پروازوں کی بندش کی وجہ سے تقریباً 40 ارب روپے سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔
گزشتہ سال کے آخر میں یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پی آئی اے کی فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لیا تھا جس کے بعد پاکستان نے اس وفد کے ماہرین کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کے جوابات پر مشتمل ایک مفصل ایکشن پلان بھجوایا تھا جس کے مؤثر ہونے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

شیئر: