کراچی میں قازقستان کے تاجروں سے کروڑوں روپے کا فراڈ، ’اعتماد کو ٹھیس‘
کراچی میں قازقستان کے تاجروں سے کروڑوں روپے کا فراڈ، ’اعتماد کو ٹھیس‘
منگل 17 ستمبر 2024 7:09
زین علی -اردو نیوز، کراچی
کراچی ضلع ویسٹ پولیس کے مطابق انہیں ایک غیر ملکی کی جانب سے درخواست دی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی، پاکستان کا اقتصادی مرکز، اپنے تجارتی مواقع اور عالمی سرمایہ کاروں کی موجودگی کے لیے جانا جاتا ہے۔ تاہم حال ہی میں اس شہر سے ایک سنگین فراڈ کا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں قازقستان کے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
قازقستان کی ایک کمپنی کے ساتھ کراچی میں مبینہ طور پر سوا تین کروڑ روپے کا فراڈ کیا گیا ہے۔ تاجر میرس اور بخیت جان نے کراچی میں مرغیوں کی فیڈ خریدنے کے لیے دو مختلف پاکستانی کمپنیوں سے رابطہ کیا، لیکن دونوں مواقع پر انہیں جعلسازی کا شکار بنایا گیا ہے۔
کراچی ضلع ویسٹ پولیس کے مطابق انہیں ایک غیر ملکی کی جانب سے درخواست دی گئی۔ درخواست گزار میراس نامی قازقستانی شہری نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے رواں سال اپریل کے مہینے میں اورنگی ٹاون ساڑھے گیارہ نمبر چستی نگر کے رہائشی عنیق احمد اور ارسلان کے ساتھ مرغی کے پنجوں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔ اسے عنیق اور ارسلان نے اپنے گھر میں ملاقات کے لیے بلایا اور اپنے کاروبار سے متعلق معاملات طے کیے۔
قازقستانی شہری نے پولیس کو مزید بتایا کہ کاروبار کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد اس نے ان دونوں افراد کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا، بگ ڈریگن نامی کمپنی سے قازق شہری نے 50 ہزار ڈالر کا سودا کیا اور آدھی رقم ایڈوانس بینک کے ذریعے عنیق اور ارسلان کو بھیج دی۔ رقم موصول ہونے کے بعد سے عنیق اور ارسلان قازق شہری رابطے میں نہیں آرہے ہیں۔
پولیس نے مدعی میراس کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، تاہم اس کیس میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔
ایک کپمنی بگ ڈریگن سے دھوکہ کھانے کے بعد قازق تاجر میراس نے کراچی میں میکن فوڈز نامی کمپنی کے مالک محمد عمیر سے رابطہ کیا۔ محمد عمیر نے ناظم آباد میں واقع دفتر میں قازق تاجروں کو ملاقات کے لیے بلایا اور اپنے دفتر کے بعد اسے ایک فیکٹری کا دورہ بھی کرایا، جس سے انہوں نے قازق شہری کا اعتماد حاصل کیا۔
میکن فوڈز کے ساتھ ڈیل تین لاکھ 20 ہزار ڈالرز میں طے پائی اور قازق تاجروں نے 90 ہزار ڈالرز ایڈوانس کے طور پر بینک کے ذریعے ادا کر دیے۔ بدقسمتی سے، محمد عمیر کی کمپنی بھی فراڈ میں ملوث نکلی، جس کے نتیجے میں قازق تاجروں کو مزید مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بگ ڈریگن کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، جبکہ میکن فوڈز کے فراڈ کی شکایت پولیس کو درج کرائی گئی ہے، مگر ابھی تک اس معاملے میں کوئی قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوئی۔ غیر ملکی تاجروں نے پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں تاکہ وہ مستقبل میں دو طرفہ تجارت جاری رکھ سکیں۔
قازق تاجروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستانی مارکیٹ میں بڑے امکانات دیکھے تھے اور کراچی میں کاروبار کو فروغ دینے کی امید کی تھی۔ لیکن فراڈ نے ان کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
میرس اور بخیت کا کہنا ہے کہ ’ہمیں یقین تھا کہ پاکستان میں بزنس کرنا فائدے کا سودا ہے، لیکن اس دھوکہ دہی نے ہمیں شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہم اب بھی امید رکھتے ہیں کہ پاکستانی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہماری مدد کریں گے اور انصاف فراہم کریں گے۔‘
چیئرمین پاک قازقستان بزنس کونسل محمود الحسن اعوان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں قازق تاجر کے ساتھ پیش آنے والا انتہائی تشویشناک ہے۔
’اس واقعے نے نہ صرف متاثرہ تاجروں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ پاکستانی تجارتی ماحول میں بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ بیرون ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے ساتھ فراڈ کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیا جائے تاکہ سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد برقرار ہے، چند افراد کے عمل سے پورے ملک کی بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔