کراچی ایئر پورٹ سے غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ، کریک ڈاؤن میں نرمی ہو گئی؟
کراچی ایئر پورٹ سے غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ، کریک ڈاؤن میں نرمی ہو گئی؟
بدھ 4 ستمبر 2024 5:51
زین علی -اردو نیوز، کراچی
کسٹمز حکام کے مطابق فضائی میزبان سے تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار سعودی ریال برآمد ہوئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے غیرملکی کرنسی کو غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک لے جانے کی کوششوں میں ملوث افراد کی گرفتاری سے معلوم ہوتا ہے کہ شہر میں کرنسی سمگلر ایک بار پھر متحرک ہو گئے ہیں۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو میں تشویش کا اظہار کیا کہ ’اداروں کو غیرقانونی کرنسی کے کاروبار اور غیرملکی کرنسی کی سمگلنگ کے خلاف مؤثر کارروائیوں میں تیزی لانا ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت اگر اس معاملے میں نرمی برتے گی تو گرے مارکیٹ میں ایک بار پھر سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے ڈالر سمیت دیگر کرنسیوں کی سٹے بازی بڑھے گی اور نرخ حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو سکتے ہیں۔‘
کراچی شہر میں کرنسی سمگلنگ کے واقعات میں اضافے نے شہریوں اور کاروباری حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔
ایئرپورٹ پر غیرقانونی کرنسی کے کاروبار میں ملوث افراد کی سرگرمیاں واضح طور پر بڑھتی جا رہی ہیں، اور شہری یہ مطالبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر کارروائی کریں تاکہ ملک کی معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ ’ادارے اور حکومت اگر اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیں گے، تو آنے والے دنوں میں گرے مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے کرنسی مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا ہوگا جس سے عام شہریوں اور کاروباری طبقے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
اس صورتِ حال میں شہری اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ ’متعلقہ ادارے جلد از جلد اس مسئلے کا حل نکالیں گے اور غیر قانونی کرنسی کی سرگرمیوں کے تدارک کے لیے ذمہ دار عناصر کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے گا۔‘
یاد رہے کہ چند ہفتے قبل پاکستان کے شہر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ایک فضائی میزبان کو حراست میں لیا گیا تھا، جو غیر قانونی طریقے سے غیرملکی کرنسی پاکستان سے باہر لے جانے کی کوشش کر رہی تھی۔
کسٹمز حکام کے مطابق فضائی میزبان سے تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار سعودی ریال برآمد ہوئے، جو خاتون نے اپنے کپڑوں اور جرابوں میں چھپا رکھے تھے۔
اس سے قبل فروری کے مہینے میں کراچی سے بینکاک سفر کرنے والے مسافر عمران گل اعوان سے 16 ملین روپے مالیت کی کرنسی اور سونا برآمد کیا گیا تھا، مسافر نے 251 گرام سونا اور غیر ملکی کرنسی بیگ میں چھپا رکھی تھی۔
ایئر پورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے ترجمان نے بتایا کہ ’عملے نے سامان کے مشکوک ہونے پر اس کی تلاشی لی اور کرنسی اور سونا برآمد کیا۔ برآمد ہونے والی کرنسی میں امریکی ڈالر، ہانگ کانگ ڈالر، یوان اور ریال شامل ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق ملزم کو ابتدائی تفتیش کے بعد برآمد شدہ سونے اور کرنسی سمیت کسٹمز حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
ترجمان محکمہ کسٹمز عرفان علی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی نفی کی ہے کہ ایئرپورٹس پر کرنسی سملنگ کی روک تھام کے لیے پالیسی میں کسی قسم کی نرمی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کسٹمز حکام اپنے قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے مسلسل غیرقانونی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
31 اگست کی رات کراچی کے قائداعظم محمد علی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تعینات کسٹمز کے ایک افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کراچی کے ہوئی اڈے سے ایک مسافر مسترالدین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مسافر غیر ملکی ایئر لائن کے ذریعے پاکستان سے متحدہ عرب امارات کے لیے سفر کر رہا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مسافر کی تلاشی لینے پر اس کے بیگ سے لاکھوں روپے مالیت کی غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی۔ مسافر اپنے بیگ کے خفیہ خانوں میں 14 لاکھ انڈین روپے، 16 ہزار سے زائد بنگلہ دیشی ٹکہ سمیت دیگر ممالک کی کرنسی خفیہ طور پر لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘
کسٹمز کے افسر نے بتایا کہ ’مسافر کو بین الاقوامی روانگی کے کاونٹر پر روک کر تلاشی لینے پر یہ کرنسی برآمد کی گئی ہے۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، اور مزید تفتیش جاری ہے۔ اس سے قبل بھی پاکستان کے مختلف ایئر پورٹس پر کسٹمز حکام نے بیرون ممالک کی کرنسی لے جانے والوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں جو سرِدست جاری ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر نت نئے طریقوں سے سملنگ کی کوششیں کرتے ہیں لیکن جدید مشینوں اور تربیت یافتہ عملے کے ذریعے محکمہ کسٹمز ان غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔‘