Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملائیشیا کے فلاحی مراکز میں بچوں کا جنسی استحصال، پولیس نے 355 افراد کو گرفتار کر لیا

کیئر ہومز میں 402 بچے موجود تھے جنہیں پولیس نے ریسکیو کیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز
ملائیشیا کے کیئر ہومز یعنی فلاحی مراکز میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات سامنے آنے کے بعد پولیس نے تحقیقات کے سلسلے میں 355 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کے انسپکٹر جنرل رضارالدین حسین کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد کو ایک آپریشن میں گرفتار کیا گیا ہے تاکہ فلاحی مراکز چلانے والے اسلامی گروپ ’گلوبل اخوان سروس اور بزنس‘ (جی آئی ایس بی) کے دیگر ارکان کا بھی پتا لگایا جا سکے۔
 خیال رہے کہ گلوبل اخوان سروس اور بزنس کا تعلق ایک ایسے اسلامی فرقے سے ہے جس پر ملائیشیا کی حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
پولیس نے جی آئی ایس بی کے رہنما نصیرالدین علی سمیت گروپ کے دیگر 30 ارکان کو بھی گرفتار کیا ہے۔
انسپکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ پولیس نے خیراتی اداروں، کلینک، کاروباروں، اسلامک سکول اور نجی گھروں سمیت 82 مقامات پر ریڈ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس آپریشن میں 186 متاثرین کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
منگل کو انسپکٹر جنرل پولیس نے کہا تھا کہ گروپ سے وابستہ 96 اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں جن میں تقریباً ایک لاکھ 24 ہزار ڈالر کی رقم موجود تھی۔
جی آئی ایس بی گروپ الارقم فرقے کے ساتھ روابط کے باعث بھی متنازع رہا ہے جس پر ملائیشیا کی حکومت نے 1994 میں پابندی عائد کی تھی۔
جی آئی ایس بھی کی ویب سائٹ پر ادارے کا تعارف ایک اسلامی کمپنی کے طور پر کروایا گیا ہے جو سپر مارکیٹس سے لے کر ریستورانوں تک مختلف کاروبار چلاتا ہے۔ ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق جی آئی ایس بی انڈونیشیا، فرانس اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک میں اپنے آپریشن چلا رہا ہے۔
پولیس کے خیال میں فلاحی مراکز میں موجود تمام 402 بچے جی آئی ایس بی کے ممبران کی اولاد ہیں۔

شیئر: