Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوجرانوالہ کے سرکاری سکول میں طالبات سے زیادتی، پانچ سے زیادہ کیس ہو سکتے ہیں: پولیس

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے موبائل فون سے بچیوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بھی ملی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کی پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو سکول کی کینٹین چلاتا ہے اور ان پر سکول میں پڑھنے والی تین لڑکیوں کے ساتھ زیادتی جبکہ دو کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
سٹی پولیس چیف رانا ایاز سلیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عمران نامی شخص کی اہلیہ ایک سرکاری فارمل ایجوکیشن سکول چلاتی ہیں جہاں وہ کینٹین چلاتا ہے۔
’بچیاں جن کے ساتھ ریپ کیا گیا ان کی عمریں چودہ سال کے قریب ہیں۔ ایک بچی نے کسی طرح اپنے گھر بتایا تو اس کے بعد انہوں نے پولیس کو آگاہ کیا۔‘
رانا ایاز سلیم نے مزید بتایا کہ ’جب بات پھیلی تو اس سکول کے والدین نے اپنی بچیوں سے پوچھا اور ریپ کے دو مزید کیس سامنے آئے جبکہ دو بچیوں کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے پانچ ایف آئی آرز درج کرنے بعد ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔‘
’ملزم پولیس کے روبرو اعتراف بھی کر چکا ہے اور اس کے موبائل فون سے بچیوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ابھی ہم تفتیش کر رہے ہیں ہمارا خیال ہے کہ جتنے ابھی تک رپورٹ ہوئے ہیں اس سے زیادہ کیسز ہو سکتے ہیں۔‘
یہ گورنمنٹ سکول گوجرانوالہ شہر کے پسماندہ علاقے تھیٹری سانسی میں واقع ہے۔
پنجاب کے محکمہ تعلیم نے پسماندہ علاقوں میں تعلیم دینے کی غرض سے گورنمنٹ فارمل ایجوکیشن کے نام سے ایک سکول سسٹم متعارف کروا رکھا ہے جس میں سکول کسی استاد کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ عمران کی اہلیہ بھی اس عمل میں ملوث تھیں یا نہیں۔ البتہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب والدین نے انہیں شکایت کی تو انہوں نے اسے محض الزام قرار دیا، جس کے بعد والدین نے پولیس کو رپورٹ کیا۔
خیال رہے کہ یہ سکول گزشتہ چار سال سے پنجاب نان فارمل ایجوکیشن اور لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔
اسی ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ سابق سپروائز اختر علی نے بتایا کہ ’نان فارمل ایجوکیشن دہائیوں سے چل رہی ہے۔ ابتدا میں یہ تعلیم بالغاں کے نام سے مشہور ہوئی جس میں مکمل ان پڑھ لوگوں کو نام لکھنا اور پڑھنا سکھایا جاتا تھا۔ اب یہ محلہ سکول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور کوئی بھی تعلیم یافتہ شخص ایک درخواست دے کر ایسا سکول کھول سکتا ہے۔ جس میں ایسے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں جو ریگولر سکول نہیں جاتے تاہم ان کی بنیادی تعلیمی ضرورت پوری ہوتی ہے اور وہ پڑھنا لکھنا جان سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اب بھی نان فارمل ایجوکیشن کی ویب سائٹ سے کوئی بھی شخص رجسٹرڈ ہو کر محلہ سکول کھول سکتا ہے جس میں وہ بچوں سے فیس نہیں لے سکتا تاہم سرکار کی طرف سے ایسے معلم کو عارضی تنخواہ دی جاتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ گوجرانوالہ میں مذکورہ سکول پچھلے چار سال سے چلایا جا رہا تھا اور ملزم عمران کی اہلیہ اس سکول کو چلا رہی تھیں۔ 

شیئر: