Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں مندر کے 14 لاکھ لڈو چار دنوں میں فروخت، تنازع کیوں؟

انتظامیہ کے مطابق روز مندر میں تین لاکھ سے زیادہ لڈو تیار کیے جاتے ہیں۔ (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
انڈیا کی ریاست آندھرا پردیش میں تروپتی لڈو میں جانوروں کی چربی کے مبینہ استعمال کے معاملے نے ایک سیاسی تنازع کو جنم دیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس تنازع کے بعد شری وینکٹیشور مندر میں پرساد کے لڈو کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور صرف چار دنوں میں 14 لاکھ لڈو فروخت ہوئے ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ روزانہ 60 ہزار سے زیادہ زائرین اس مندر کا رخ کرتے ہیں اور ہر روز مندر میں تین لاکھ سے زیادہ لڈو تیار کیے جاتے ہیں۔
زائرین تحفے کے طور پر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے لیے لڈو خریدتے ہیں۔ یہ لڈو بنگال کے چنے، گائے کے خالص گھی، چینی، کاجو، کشمش اور بادام سے بنائے جاتے ہیں۔
لڈو کی تیاری کے لیے روزانہ 15 ہزار کلوگرام دیسی گھی کا استعمال ہوتا ہے۔
آندھرا پردیش کے وزیراعلٰی این چندربابو نائیڈو کے بیان کے بعد تنازع نے جنم لیا تھا۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ گزشتہ حکومت کے دوران تروپتی لڈو بنانے کے لیے خالص گھی میں جانوروں کی چربی والا گھی استعمال کیا جاتا تھا۔
 گجرات کی ایک لیباریٹری کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے چندربابو نائیڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ ’دیسی گھی میں گائے اور سور کی چربی کا استعمال ہوا ہے۔‘
ان کے اس الزام کے بعد آندھرا پردیش کی حکومت نے ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی ہے۔
وآئی ایس آر کانگریس پارٹی نے تیلیگو دیسام پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ ایک مذہبی معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے۔
سابق وزیراعلٰی آئی ایس جگن موہن ریدی جن کی پارٹی کو الیکشن میں شکست ہوئی تھی، نے کہا ہے کہ سپلائرز سے گھی کے نمونے لیے جاتے ہیں اور اس کا معیار لیباریٹری سے چیک کیا جاتا ہے۔

شیئر: