Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹُک ٹُک ایڈونچر‘، اسلام آباد سے سات ملکوں کے سیاح رکشے پر خنجراب بارڈر پہنچ گئے

پاکستان کے شمالی علاقوں بالخصوص گلگت بلتستان کے فطری نظاروں کی کشش کے باعث ہر سال ہزاروں غیر ملکی سیاح ان علاقوں کا رُخ کرتے ہیں، لیکن پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ غیر ملکی سیاحوں نے گلگت بلتستان کا سفر کرنے کے لیے انوکھی سواری یعنی رکشے کا انتخاب کیا۔
مختلف ممالک سے آئے ہوئے ان سیاحوں نے اس دشوار سفر کو مہم جوئی سے بھرپور اور یادگار بنانے کے لیے رکشوں پر سفر کرنے کا انتخاب کیا جسے مقامی ٹور کمپنی نارتھ فیس ایڈونچر نے منتظم کیا جسے ’ٹُک ٹُک ایڈونچر‘ کا نام دیا گیا تھا۔
ٹور کمپنی کی جانب سے 10 آٹو رکشوں کا بندوبست کیا گیا جنہوں نے 24 ستمبر کو اسلام آباد سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔
غیر ملکی سیاحوں نے یہ رکشے خود چلائے اور گلگت بلتستان کی وادیوں کی جانب روانہ ہوئے۔
نارتھ فیس ایڈونچر کے ٹور گائیڈ عبدالرحیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’غیرملکی سیاحوں کے لیے راولپنڈی سے خصوصی طور پر رکشے کرایے پر حاصل کیے گئے جنہیں سیاح خود ڈرائیو کرکے گلگت بلتستان تک پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس سیاحتی مہم میں کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، ڈنمارک، آئرلینڈ اور امریکا کے سیاح شامل تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تمام سیاحوں کا انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس بنا ہوا ہے جبکہ رکشے کا سفر طویل ہونے کی وجہ سے سیاحوں کے لیے بالاکوٹ، بٹاکنڈی اور چلاس میں قیام کا انتظام کیا گیا تھا۔
ٹور گائیڈ عبدالرحیم کے مطابق سیاحوں نے روایتی سواری میں سفر کرکے قدرتی مناظر کو قریب سے دیکھا اور اپنے سفر کے دوران جہاں قیام کرتے وہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس منفرد ٹور کے انعقاد کا مقصد سیاحت کے فروغ کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک کو امن کا پیغام دینا تھا۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان کی وادیوں کی سیاحت کے بعد خنجراب بارڈر تک گئے۔ یہ ایک ریکارڈ سفر تھا کیوں کہ اس سے قبل ان دشوار گزار راستوں تک کسی غیر ملکی سیاح نے رکشے میں سفر نہیں کیا تھا۔

غیر ملکی سیاحوں کا تجربہ کیسا رہا؟

خاتون سیاح چارلیٹ کے مطابق ’گلگت بلتستان تک سفر دشوار اور تھکا دینے والا تھا مگر رکشے پر سفر کے باعث یہ یادگار رہا۔ ہم نے کئی ممالک کا سفر کیا، ڈرائیونگ بھی کی مگر گلگت کا تجربہ بہت ہی منفرد تھا۔‘ 

خاتون سیاح انجی ٹیلر کے مطابق وہ اپنے اس ایڈونچر سے بھرپور لطف اندوز ہوئی ہیں (فوٹو: سکرین گریب)

سیاحوں کے گروپ ہیڈ مارک کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ رکشے پر طے کیا تاکہ ہمارا یہ سفر سیر و تفریح سے بھرپور تو ہو ہی بلکہ ہم مقامی تہذیب و ثقافت کو بھی قریب سے دیکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’رکشے کے سفر پر دیگر سواریوں کی نسبت اگرچہ زیادہ وقت لگتا ہے لیکن یہ بہت زیادہ لطف انگیز رہا۔
خاتون سیاح انجی ٹیلر کے مطابق وہ اپنے اس ایڈونچر سے بھرپور لطف اندوز ہوئی ہیں۔ ’اسلام آباد سے گلگت تک ہر جگہ مقامی لوگوں نے ہمیں خوش آمدید کیا اور ہر جگہ ہی بھرپور پیار ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے لوگ بہت ہی مہمان نواز ہیں۔
غیر ملکی سیاحوں نے مقامی پکوانوں اور مشروبات کی تعریف کی۔
 ’ہم نے رکشے پر یہ طویل سفر کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ وہ کسی بھی قسم کے خوف کے بغیر ان علاقوں کی سیاحت کر سکتے ہیں۔‘

شیئر: