بغداد ایئرپورٹ کے قریب راکٹ حملے، امریکی فوج کی نشانہ بنائے جانے کی تردید
دو عراقی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تین راکٹ داغے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دو عراقی عسکری حکام کے مطابق منگل کو علی الصبح بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب متعدد کاتیوشا راکٹ داغے گئے ہیں لیکن ایک امریکی اہلکار نے ان رپورٹس کو مسترد کیا ہے کہ اس واقعے میں امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ فوجیوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا جیسا کہ رپورٹ کیا گیا۔
یہ واقعہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کر رہا ہے، کیونکہ یہ قیاس آرائیاں تھیں کہ لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے بڑے حملوں کے بعد ایران اور اس کی حمایت یافتہ تنظیمیں جوابی کارروائی کریں گی۔
دو عراقی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تین راکٹ داغے گئے، جن میں سے ایک عراق کی انسداد دہشت گردی فورسز کے زیرِاستعمال عمارتوں کے قریب گرا، جس کے نتیجے میں کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور ان میں آگ لگ گئی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اس سے قبل ذرائع نے کہا تھا کہ امریکی فوج کے زیراستعمال ایک فوجی اڈے پر کم از کم دو کاتیوشا راکٹ بھی داغے گئے تھے جسے ایئر ڈیفنس نے ناکارہ بنایا۔
لیکن ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ واشنگٹن کو بغداد ڈپلومیٹک سپورٹ کمپلیکس پر حملے کی رپورٹس کے بارے میں معلوم تھا۔
امریکی اہلکار نے کہا کہ ’واقعے کے بارے میں تفصیلات کے لیے محکمہ خارجہ سے رابطہ کریں۔‘
ایک ترجمان کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ 11 ستمبر کو ہونے والے ایک حملے سے نقصانات کا اندازہ لگا رہا ہے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
عراق، جو امریکہ اور ایران دونوں کا ایک علاقائی پارٹنر ہے، 2500 امریکی فوجیوں کی میزبانی کر رہا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ مسلح دھڑے بھی اس کی سکیورٹی فورسز سے منسلک ہیں۔
غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیموں نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیوں پر حملے کیے۔