Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تھائی لینڈ میں پاکستانی شہری اغوا، ’ایئرپورٹ سے میانمار لے جایا گیا‘

مغوی شاذب امجد کے والد امجد چوہدری کے مطابق 50 ہزار ڈالر تاوان مانگا گیا ہے۔ فوٹو: اردو نیوز
’وہ مجھ سے ملنے آیا تھا۔ میں نے بیٹے کو کہا کہ شادی کروا دیتے ہیں لیکن وہ بضد تھا کہ اسے مزید دو سال دیے جائیں جیسے ہی وہ زندگی کی دوڑ میں سنبھل جائے گا تو شادی کر لے گا لیکن آج یہ قیامت ٹوٹ پڑی کہ اسے تھائی لینڈ میں اغوا کر لیا گیا ہے۔‘ یہ الفاظ ہیں پنجاب کے شہر حافظ آباد کے رہائشی امجد چوہدری کے، جن کے 24 سالہ بیٹے شاذب امجد کو تھائی لینڈ میں اغوا کیا گیا ہے۔
شاذب امجد بدھ کی شب سوا ایک بجے پاکستان سے تھائی لینڈ کے لیے روانہ ہوئے جبکہ بدھ کی صبح 8 بجے وہ بنکاک کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترے۔
امجد چوہدری نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا ’میرا بیٹا جب صبح پہنچا تو اس نے مجھے وٹس ایپ پر کال کی اور بتایا کہ وہ خیریت سے پہنچ گیا ہے۔‘ 
ان کے مطابق بیٹے نے انہیں بتایا کہ وہ ایئرپورٹ سے ٹیکسی بک کروا کر نکل رہا ہے۔ ’بیٹے کے خیریت سے پہنچنے کی اطلاع کے بعد میں آرام سے سو گیا۔‘
امجد چوہدری کے مطابق ان کے دونوں بیٹے دبئی میں مقیم تھے۔ شاذب امجد  بھی دبئی میں اپنے بھائی کے ساتھ کام کرتا تھا۔ دونوں بھائیوں نے دبئی میں ایک کمپنی لانچ کی اور اسی کمپنی کو اپنا ذریعہ معاش بنایا۔
امجد چوہدری نے بتایا کہ ’شاذب ایک ماہ قبل مجھ سے ملنے آیا اور اس دوران میرے ساتھ ہی رہا۔ گذشتہ دنوں اس نے بتایا کہ وہ دبئی واپس جانے سے قبل تھائی لینڈ جانا چاہتا ہے تاکہ وہاں کے حالات کا جائزہ لے سکے۔ دراصل وہ وہاں بھی کاروبار کا سوچ رہا تھا۔‘
بدھ کے روز دوپہر 3 بجے کے بعد امجد چوہدری کو دبئی سے بیٹے نے کال کی اور شاذب سے متعلق دریافت کیا جس کے بعد امجد چوہدری کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا۔ ان کے بقول ’میرے دوسرے بیٹے نے فون پر بتایا کہ شاذب کا کوئی فون کال یا میسج آیا ہے؟ میں نے صبح آنے والی کال کا بتایا تو وہ کہنے لگا کہ شاذب کو تھائی لینڈ میں اغوا کر لیا گیا ہے۔ مجھے یقین نہیں آرہا تھا۔ یہ انتہائی اذیت ناک خبر تھی۔‘ 

شاذب امجد کو بنکاک ایئرپورٹ کے باہر سے ٹیکسی میں گینگ نے اغوا کیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کے مطابق دبئی میں مقیم بیٹے نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ایئرپورٹ سے شاذب نے ٹیکسی بک کی اور اسی ٹیکسی ڈرائیور نے وہاں گینگ کے ساتھ مل کر اسے اغوا کیا۔
امجد چوہدری نے مزید بتایا ’دبئی میں میرے بیٹے کو شاذب کے نمبر سے ایک لوکیشن موصول ہوئی اور پھر کال آئی۔ دوسری جانب شاذب بات کر رہا تھا جس نے بتایا کہ اسے اغوا کر لیا گیا ہے۔‘ 
ان کے مطابق شاذب نے اپنے بھائی کو جلدی میں بتایا کہ وہ کسی ایسے علاقے میں ہیں جو اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا۔ ’شاذب نے بتایا کہ اس نے وہاں ایک سائن بورڈ دیکھا جس پر میانمار کا نام لکھا تھا۔ اغوا کار اس پر مسلسل تشدد کر رہے ہیں اور انہیں انگلش یا کوئی دوسری زبان بولنا نہیں آتی۔‘
امجد چوہدری کے مطابق ’اغوا کاروں نے جیسے تیسے میرے بیٹے کو سمجھایا کہ وہ انہیں 50 ہزار ڈالرز تاوان دے کر رہائی پا سکتے ہیں۔ وہ میرے بیٹے کو کسی قسم کا میسج یا وائس میسج بھیجنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ واٹس ایپ پر صرف وائس کال ہی کر سکتے ہیں۔‘ 
امجد چوہدری نے مقامی سیاسی شخصیات سمیت وفاق میں ایک وزیر کو بھی مطلع کیا جنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ’کچھ کریں گے۔‘ 
ان کے مطابق شاذب کو اغوا کاروں نے سمجھایا کہ اگر وہ تاوان نہیں دیں گے تو یا تو اسے آگے فروخت کر دیا جائے گا یا پھر اس سے بغیر معاوضے کے مشقت والا کام لیا جائے گا۔
امجد چوہدری نے پریشانی کی حالت میں ایک ویڈیو بھی ریکارڈ کی جس میں وہ روتے ہوئے اپنے بیٹے سے متعلق بتا رہے ہیں اور حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ اس کے بیٹے کو اغواء کاروں سے بچایا جائے۔ 
شاذب امجد نے اپنے بھائی کو جو لوکیشن سینڈ کی ہے وہ میانمار اور تھائی لینڈ کے بارڈر پر موجود ایک متنازع علاقہ ہے۔ لوکیشن کے مطابق یہ تھائی لینڈ کے مغربی ضلع پاپ پرا نامی علاقے کے قریب ہے جہاں باغی ملیشیا کا راج ہے اور اغوا برائے تاوان سمیت دیگر واقعات روزمرہ کی بنیاد رونما ہوتے ہیں۔

مغوی شاذب احمد وزٹ ویزے پر تھائی لینڈ گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

گوگل پر اس لوکیشن کو میانمار(برما) کا علاقہ دکھایا گیا ہے جس کا نام کھاوک ہٹ بتایا جا رہا ہے۔
شاذب امجد کے اغوا سے متعلق اردو نیوز نے دفتر خارجہ کو آگاہ کیا تو دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں مغوی کے خاندان کو سب سے پہلے میانمار میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
تھائی لینڈ میں اغوا اور پھر میانمار لے جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل رواں برس سندھ کے شہر حیدر آباد کے تین نوجوانوں کو میانمار میں مبینہ طور پر اغوا کیا گیا جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی بازیابی اور وطن واپسی کے لیے اقدامات کریں۔
ماضی میں دفتر خارجہ نے اردو نیوز کو میانمار میں پاکستانیوں کو اغوا کرنے کے واقعات پر جواب دیتے ہوئے بتایا تھا کہ جنوب مشرقی ایشیا کے کئی علاقوں میں موجود ایسے کئی گینگز علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں۔
دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ ’یہ گروپ مختلف طریقوں سے نوجوانوں کو روزگار کا لالچ دیتے ہیں اور پھر انہیں اغوا کر لیا جاتا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے میانمار میں حکام کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کی جائے۔‘

شیئر: