Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی پاکستان سرمایہ کاری مذاکرات: معدنیات، فوڈ سکیورٹی، آئی ٹی اور تعمیرات کی مرکزی حیثیت

اس سے قبل رواں سال اپریل اور مئی میں بھی خصوصی وفد بزنس ٹو بزنس بات چیت کے لئے پاکستان آیا تھا۔ (فوٹو: وزیراعظم آفس)
سعودی عرب اور پاکستان کے بڑے کاروباری گروپوں میں وسیع تر تعاون کے لیے بات چیت جاری ہے اور اعلٰی سطح کا سعودی وفد وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی زیر قیادت آج اپنے دورے کے تیسرے روز بھی متوقع مواقع کا جائزہ لینے کا عمل جاری رکھے گا۔
گذشتہ سات ماہ میں سعودی وزارت برائے سرمایہ کاری کے وفد کا یہ تیسرا دورہ پاکستان ہے۔ اس سے قبل رواں سال اپریل اور مئی میں بھی خصوصی وفد بزنس ٹو بزنس بات چیت کے لئے پاکستان آیا تھا۔
اس مرتبہ دونوں ممالک کے کاروباری گروپوں نے شراکت داری میں واضح پیش رفت کی ہے اور دو ارب ڈالر سے زائد کے 27 معاہدوں کو حتمی شکل دی ہے۔
 جمعرات کے روز سعودی پاکستان بزنس فورم کے خصوصی اجلاس کے دوران جن معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں ان میں سیمی کنڈکٹرز کی تیاری، تعمیرات، ٹیکسٹائل، پیٹرولیم، توانائی، ٹرانسپورٹ اور سائبر سکیورٹی کے شعبے شامل ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح اور ان کے ساتھ آئے ہوئے کاروباری افراد نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مستقبل میں خوشحالی اور ترقی کے ثمرات کو پاکستان کے ساتھ بانٹنے کے لئے تیار ہیں۔
خالد بن عبدالعزیز الفالح نے بزنس فورم سے اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ متبادل توانائی، معدنیات، فوڈ سکیورٹی، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں قریبی تعاون کا خواہاں ہے اور پاکستان ان شعبوں میں مواقع اور اپنی باصلاحیت افرادی قوت کے ذریعے اس کو ممکن بنا سکتا ہے۔
پاکستان کے بہترین آئی ٹی ماہرین
سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں سعودی عرب کو الیکٹرک گاڑیوں اور الیکٹریفیکیشن کی ضرورت ہے جس کے لیے پاکستان کاپر، ایلومینیم اور تار سازی میں حصہ ڈال سکتا ہے۔
خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ سعودی عرب انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پاکستان کی لامحدود صلاحیتوں سے آگاہ ہے اور یقین رکھتا ہے کہ اس میدان میں پاکستان کے پاس بہترین انسانی صلاحیت موجود ہے کیونکہ جب سے سعودی عرب میں بین الااقوامی انسانی وسائل آنا شروع ہوئے ہیں ہم یہ دیکھ رہے ہیں۔
’سافٹ وئیر ڈیویلپمنٹ سے لے کر کلاوڈ کمپیوٹنگ اور اے آئی ڈیٹا ہب تک۔‘

سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں سعودی عرب کو الیکٹرک گاڑیوں اور الیکٹریفیکیشن کی ضرورت ہے جس کے لیے پاکستان کاپر، ایلومینیم اور تار سازی میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ (فوٹو: وزیراعظم آفس) 

پاکستان غذائی اجناس فراہمی کا ممکنہ عالمی مرکز
انہوں نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی ایک عالمی مسئلہ ہونے کے ساتھ سعودی عرب کا بھی مسئلہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ ماضی کی طرح پاکستان ایک مرتبہ پھر نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا کو اناج، چاول، گوشت، مرغی، مچھلی اور دیگر غذائی اجزا فراہم کرنے کا مرکز بن سکتا ہے۔
تعمیراتی سامان کی پاکستان سے درآمد کی خواہش
خالد بن عبدالعزیز الفالح نے واضح کیا کہ سعودی عرب تعمیراتی منصوبوں کے لیے دنیا کا سب سے بڑا مقام ہے اور آئندہ چند سالوں میں تعمیراتی اور مواد کی حصولی کے لیے 1.8  کھرب ڈالر کے ٹھیکے دینا شروع کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ 200 ارب ڈالر کے تعمیراتی، ای پی سی (انجینیئرنگ، کنسٹرکشن، پروکیورمنٹ) اور مواد کی حصولی کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔
’خوش قسمتی سے پاکستان میں ہمارے شراکت داروں کے لیے، ان ٹھیکوں کے لیے اکثر چیزیں برآمد کروائی جائیں گی اور ہم چاہیں گے کہ یہ پاکستان سے برآمد ہوں۔‘
 انسانی وسائل، علم اور سائنسدانوں کے ساتھ ایک بڑا بازار
اس موقع پر پاکستان سے سرجیکل مصنوعات کی درآمد کا معاہدہ کرنے والے سعودی عرب کے آل کئیر میڈیکل گروپ کے سربراہ سلطان المظفر نے اردو نیوز  سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دیگر شعبوں کی طرح طب کے میدان میں بھی دونوں ممالک کے مابین تعاون کے وسیع مواقع ہیں اور انہی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے پاکستان کے بڑے سرجیکل مینوفیکچرز ہلبرو گروپ سے 6 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔

دونوں ممالک کے کاروباری گروپوں نے شراکت داری میں واضح پیش رفت کی ہے اور دو ارب ڈالر سے زائد کے 27 معاہدوں کو حتمی شکل دی ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

 انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں طبی شعبے میں شراکت داری کے لیے آئے ہیں اور اپنے پارٹنر کے ساتھ مل کر جلد ہی سعودی عرب میں ایک سرجیکل فیکٹری کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قوانین میں تبدیلی آئی ہے اور معیشت میں استحکام، قیمتوں کی کم گنجائش جیسی مثبت خبریں پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھا مقام بنا رہی ہیں۔
  ’پاکستان کے پاس انسانی وسائل، علم اور سائنسدان ہیں اور یہ ایک بڑا بازار ہے۔ ایک سرمایہ کار کو اس عظیم مارکیٹ میں معیاری مقام حاصل کرنا پسند ہے۔ سعودی عرب میں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان پورے ایشیا کے لیے ایک بڑا دروازہ ہے۔‘
پاکستان کے فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) سے معاہدہ کرنے والے الکفاح گروپ کے چیف آپریٹنگ آفیسر صالح الکثیر نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ان کی کمپنی تعمیرات، زراعت اور دوسرے شعبوں میں ایف ڈبلیو او کے ساتھ مل کر پاکستان اور سعودی عرب میں کام کرنا چاہتی ہے۔
 انہوں نے کہا ایف ڈبلیو او نے مختلف شعبوں میں مثالی کام کیا ہے اور انہیں توقع ہے کہ ان کے ساتھ تعاون ان کے لیے مفید ثابت ہو گا۔

شیئر: