Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

15 اکتوبر کو احتجاج کے اعلان پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت تقسیم کیوں؟

وفاقی حکومت نے اب تک پی ٹی آئی کی قیادت کے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کروانے کے مطالبے پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 15 اکتوبر کا احتجاج منسوخ کرنا اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات سے مشروط کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے اتوار کو سوشل میڈیا ایپ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر حکومت اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دیتی ہے تو 15 اکتوبر کے احتجاج کی کال واپس لے لیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے وزارت داخلہ کو باضابطہ طور پر خط بھی لکھا ہے جس میں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت مانگی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے اب تک پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کروانے کے مطالبے پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا، البتہ پی ٹی آئی سے احتجاجی مظاہرہ ملتوی کرنے کی اپیل ضرور کی گئی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر احتجاج کی کال دینے پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی منقسم دکھائی دیتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک سینیئر رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اُردو نیوز کو بتایا کہ ’حماد اظہر اور مراد سعید 15 اکتوبر کے احتجاج کے حق میں ہیں جبکہ پارٹی کے نامزد سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ بھی 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کو درست قرار دے رہے ہیں۔‘
’ان رہنماؤں کا ماننا ہے حکومت پی ٹی آئی قیادت کی عمران خان سے ملاقات جان بوجھ کر نہیں کروا رہی، اگر اس معاملے پر ابھی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے تو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت مل سکتی ہے۔‘
اُنہوں نے مزید بتایا کہ ’چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور 15 اکتوبر کو شیڈول احتجاج کے حق میں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ سینیئر رہنما حامد خان بھی 15 اکتوبر کو ہونے والے احتجاج کے فیصلے سے اختلاف رکھتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ حامد خان نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’یہ فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے، میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔‘

مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو طبی سہولیات فراہم کرنے اور ان کے ذاتی معالج کو رسائی دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

پی ٹی آئی کے یہ رہنما سمجھتے ہیں کہ 15 اکتوبر کو احتجاجی مظاہرہ کرنے سے ملک کا نقصان ہو گا۔ اُن کے مطابق اؤل تو حکومت پی ٹی آئی کارکنان کو سخت سکیورٹی انتظامات کے تحت احتجاج نہیں کرنے دے گی، تاہم اگر پی ٹی آئی کارکنان بڑی تعداد میں باہر نکلنے میں کامیاب ہو بھی گئے تو اس سے پارٹی کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ملے گا۔

سیاسی جماعتوں کی اپیل

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے پیش نظر پی ٹی آئی سے 15 اکتوبر کا احتجاج موخر کرنے کی اپیل کی ہے۔
اُنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اسد قیصر سے ٹیلیفونک رابطے میں پی ٹی آئی کو 15 اکتوبر کا احتجاج ریاست کے وسیع تر مفاد میں مؤخر کرنے کی اپیل کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو طبی سہولیات فراہم کرنے اور ان کے ذاتی معالج کو رسائی دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس کے علاوہ جماعت اسلامی نے بھی پی ٹی آئی سے 15 اکتوبر کا احتجاج مؤخر کرنے کی اپیل کی ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی وقار کو ترجیح دی جائے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی اپنا احتجاج مؤخر کرے اور حکومت عمران خان سے ملاقات کا پی ٹی آئی کا مطالبہ تسلیم کرے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر احتجاج کی کال دینے پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی منقسم دکھائی دیتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ 15 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے اڈیالہ جیل میں 18 اکتوبر تک تمام ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جس کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں، وکلا اور خاندان کے ممبران کو ملاقات سے روک دیا گیا تھا۔ وزارت داخلہ کے مطابق اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی سکیورٹی وجوہات کے باعث لگائی گئی ہے۔

شیئر: