Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کا احتجاج : 120 افغان اور خیبر پختونخوا پولیس کے 11 اہلکار گرفتار کر لیے، وزیر داخلہ

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران مجموعی طور پر 564 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 120 افغان باشندے بھی شامل ہیں۔‘
محسن نقوی نے سنیچر کی رات اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اسلام اور راولپنڈی کو مظاہرین سے کلیئر کیا جا رہا ہے۔ ان لوگوں کا مقصد تھا کہ یہ 17 اکتوبر تک یہاں ڈی چوک میں بیٹھے رہیں اور احتجاج کرتے رہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ لوگ چاہتے تھے کہ لاشیں گریں لیکن ہم نے ان کی حکمت عملی ناکام بنا دی ہے۔ ان کے جتھے مسلح ہو کر اسلام آباد آئے تھے۔‘
وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’چند ہی گھنٹوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال کر دی جائے گی۔‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 11 پولیس اہلکار بھی گرفتار کیے گئے۔ مظاہرین میں خیبر پختونخوا کے اہلکاروں کے شامل ہونے کی اعلٰی سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
’اسلام آباد اور پنجاب پولیس اہلکاروں کو جن افراد نے زخمی کیا ان کے خلاف مقدمات درج کر کے کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
اس سے قبل سنیچر کو ہی میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی کے قافلے میں شامل لوگ مسلسل حملے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پتھر گڑھ میں قافلے سے پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی ہے اور آنسو گیس تو وہ مسلسل پولیس اہلکاروں پر چلا رہے تھے جس کی تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ یہ اتنی گیس ان کے پاس کہاں سے آئی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پتھر گڑھ میں ہمارے 80 سے 85 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہم طبی امداد دے رہے ہیں یا ہسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ 
’خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی بہت زیادہ لائنز کراس کر رہے ہیں۔ اُن کو کسی صورت ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔‘

شیئر: