Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سادہ حکمت عملی‘ سے انگلینڈ کو بے بس کرنے والے سپنرز

نعمان علی اور ساجد خان اکٹھے آٹھ ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سپنرز ساجد خان اور نعمان علی ایک دوسرے سے مختلف ہیں لیکن انہوں نے پاکستان کو ایک طویل انتظار کے بعد ٹیسٹ میں جیت دلانے کے لیے انگلینڈ کی بیٹنگ لائن کو اڑا کر رکھ دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سپن جوڑی نے سپنرز کے سازگار وکٹ پر 152 رنز کی جیت کے لیے تمام 20 وکٹیں حاصل کیں، اور اب راولپنڈی میں جمعرات سے شروع ہونے والا تیسرے ٹیسٹ میں شو ڈاؤن کے لیے تیار ہیں۔
38 سالہ بائیں بازو کے سپنر نعمان علی اس جوڑی میں سینیئر ہیں، اور وہ اور ساجد خان اکٹھے آٹھ ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں۔
نعمان نے اپنے ساتھی آف سپنر ساجد خان کے حوالے سے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے بہت اعتماد کے ساتھ بولنگ کی اور اس کی توانائی ہمیشہ بہت زیادہ رہتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا منصوبہ اسے سادہ رکھنا تھا۔ ہم جانتے تھے کہ انگلینڈ کے بلے باز جارحانہ انداز کریں گے، اس لیے ہم پریشان نہیں ہوئے اور اسے سادہ رکھا۔‘
نعمان علی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم دونوں کا 20 وکٹیں حاصل کرنا ایک اعزاز ہے اور ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔‘
پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں فتح اپنے ہوم گراؤنڈ میں تین برس اور آٹھ مہینوں کے بعد پہلی جیت تھی۔ گرین شرٹس نے اس سے قبل راولپنڈی میں جنوبی افریقہ کو آخری بار ہرایا تھا۔
نعمان علی نے اپنے کیریئر کی بہترین بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 44 رنز کے عوض آٹھ وکٹیں حاصل کیں اور یوں انگلینڈ کی ٹیم 297 رنز کے تعاقب میں 144 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی۔ تاہم یہ ساجد خان تھے جنہوں نے پہلی اننگز میں 111 رنز کے عوض سات وکٹیں لے کر جہاں نہ صرف اپنی ٹیم کے حق مومینٹم کو بدل دیا بلکہ 75 رنز کی قیمتی لیڈ بھی دلائی۔
نعمان علی نے میچ میں 147 رنز کے عوض 11 وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ ساجد خان نے 204 رنز دے کر نو وکٹیں حاصل کیں۔ سنہ 1972 میں انگلینڈ کے خلاف آسٹریلیا کے ڈینس للی اور باب میسی کے بعد یہ کسی ٹیسٹ میں 20 وکٹیں لینے والی ساتویں جوڑی ہے۔

نعمان علی نے میچ میں 147 رنز کے عوض 11 وکٹیں اپنے نام کیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اپنی مونچھوں اور میدان میں وکٹ لینے کے بعد جشن کے منفرد انداز کے لیے مشہور ساجد خان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے اپنے والد کے جیسی مونچھیں رکھی ہیں۔‘
ساجد خان کے مرحوم والد پاکستانی فوج میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’(سابق آسٹریلوی بیٹر) ڈیوڈ وارنر نے ایک بار مجھ سے کہا تھا کہ وہ میری مونچھوں سے ڈرتے ہیں۔‘
پاکستان کی اس سپن جوڑی کے حوالے سے سابق پاکستانی کرکٹر اور بائیں بازو کے سپن بولر اقبال قاسم سمجھتے ہیں کہ نعمان اور ساجد بہترین طریقے سے ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے 50 ٹیسٹ میچز میں 171 وکٹیں لینے والے اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ ’سپن ہمیں جیتنے والا فارمولا دیتا ہے جسے ہم استعمال نہیں کر رہے تھے۔‘
’نعمان اور ساجد تجربے کے ساتھ پختہ ہو چکے ہیں اور اسی طرح ہوم سیریز میں فتوحات جاری رکھ سکتے ہیں۔‘

پہلی اننگز میں 111 رنز کے عوض سات وکٹیں لے کر ساجد خان نے اپنی ٹیم کے حق مومینٹم کو بدل دیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

37 سال قبل اقبال قاسم کی آف سپنر توصیف احمد کے ساتھ جوڑی بہت مشہور تھی اور دونوں نے بنگلورو میں انڈیا کے خلاف 18 وکٹیں لے کر پاکستان کو اپنے سب سے بڑے حریف کے خلاف پہلی سیریز جتوائی تھی۔
پاکستان کی جانب سے 93 ٹیسٹ وکٹیں لینے والے آف سپنر توصیف احمد کے مطابق اس جوڑی نے انگلینڈ کے خلاف جیت میں ’غیرمعمولی باؤلنگ‘ کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’پرانا سیٹ اپ سپنرز پر یقین نہیں رکھتا تھا اور اسی وجہ سے ہم ہوم سیریز کا فائدہ نہیں اٹھا رہے تھے۔‘

شیئر: