Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ کا ایئرپورٹ جہاں اپنے پیاروں کو الوداع کہنے کا زیادہ وقت نہیں ملتا

ٹرمینل کے باہر انتباہی پیغامات میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ زیادہ وقت کے خواہاں ہیں انہیں ایئرپورٹ کی پارکنگ کی طرف جانا چاہیے۔ (فوٹو: اے پی)
ایشیائی ممالک خاص کر پاکستان اور انڈیا میں جب گھر کا کوئی فرد بیرون ملک جانے لگتا ہے تو ایئرپورٹ پر اسے الواداع کرنے کے لیے لوگوں کی ایک قطار لگ جاتی ہے۔ اور یوں ایک جذباتی، بوجھل اور طویل مرحلہ شروع ہو جاتا ہے لیکن اگر آپ نیوزی لینڈ کے شہر ڈونیڈن کے ایئرپورٹ سے روانہ ہونے لگے ہیں تو آپ کے پاس یہ سب کرنے کی بالکل گنجائش نہیں ہو گی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایئرپورٹ حکام نے ڈراپ آف ایئریا میں الوداع کہنے کے لیے نئی پالیسی متعارف کرائی ہے اور تین منٹ کا وقت مقرر کیا ہے تاکہ ٹریفک جام نہ ہو۔
ٹرمینل کے باہر انتباہی پیغامات میں کہا گیا ہے کہ ’زیادہ سے زیادہ گلے لگانے کا وقت تین منٹ‘ ہے، اور جو لوگ زیادہ وقت کے خواہاں ہیں انہیں ایئرپورٹ کی پارکنگ کی طرف جانا چاہیے۔
ایئرپورٹ کے سی ای او ڈین ڈی بونو نے منگل کو بتایا کہ ہوائی اڈے کے باہر نئے ڈیزائن کردہ مسافروں کے ڈراپ آف ایریا میں ’چیزوں کو آسانی سے چلانے‘ کے لیے ستمبر میں یہ پابندی لگائی گئی تھی۔ یہ ایئرپورٹ کی جانب سے لوگوں کو یاد دلانے کا طریقہ تھا کہ یہ زون صرف ’فوری الوداع‘ کے لیے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا اور یہ کہ ہم یہ کیسے محدود کر سکتے ہیں کہ کوئی کب تک گلے لگا سکتا ہے لیکن کئی لوگوں نے اس تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے۔‘
ڈی بونو کا مزید کہنا تھا کہ ڈونیڈن جو ایک لاکھ 35 ہزار افراد پر مشتمل شہر ہے، اس کے ایک مناسب ٹرمینل رکھنے والے ایئرپورٹ نے ایک ’نرالے‘ انداز کو ترجیح دی۔

شیئر: