Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی پارٹی کے طلبا ونگ پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی

ملک گیر بغاوت ہوئی جس نے 5 اگست کو حسینہ واجد کو انڈیا جانے پر مجبور کیا (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے طلبا ونگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کی رات وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک گزٹ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش چھاترا لیگ (بی سی ایل) پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وزارت نے بی سی ایل پر گذشتہ 15 سالوں میں بدانتظامی کا الزام لگایا جس میں تشدد، ہراساں کرنا اور عوامی وسائل کا استحصال شامل ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ملک گیر احتجاج کے دوران اس گروپ کی ’قوم کے خلاف سازشی، تباہ کن اور اشتعال انگیز کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں‘ کے شواہد موجود ہیں جنہوں نے حسینہ واجد کو انڈیا فرار ہونے پر مجبور کیا۔
بنگلہ دیش میں جولائی کے اوائل میں پبلک سیکٹر میں ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف پرامن طلبا کی قیادت میں مظاہرے شروع ہوئے۔ دو ہفتوں کے بعد انہیں بی سی ایل کارکنوں کی مدد سے سکیورٹی فورسز کے پرتشدد کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا جس میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اس تشدد کے نتیجے میں ملک گیر بغاوت ہوئی جس نے 5 اگست کو حسینہ واجد کو پڑوسی ملک انڈیا جانے پر مجبور کیا اور نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری کابینہ نے چارج سنبھال لیا۔
عوامی لیگ کی طرف سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے بہت سے رہنماؤں کو بدامنی میں ان کے کردار کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بی این پی کے بین الاقوامی امور کے سیکرٹری نوشاد جمیر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم جس چیز پر یقین رکھتے ہیں وہ قانون کی حکمرانی ہے۔ جب بھی ایسا کوئی فیصلہ لیا جائے تو اسے قانون کے عمل کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔ کوئی بھی چیز جو غیر معمولی اور مناسب عمل سے باہر ہے اس میں ہمیشہ کچھ نقصانات ہوتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر اس طرح کے فیصلے سے قبل کسی عوامی سماعت یا کسی اور واضح قانونی عمل پر عمل کیا جائے تو یہ زیادہ قابل قبول ہوگا۔‘

شیئر: