چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے الوداعی ریفرنس، پانچ ججز شریک نہیں ہوئے
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر اُن کے اعزاز میں فُل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے شرکت نہ کی جبکہ اٹارنی جنرل عثمان اعوان، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین فاروق نائیک اور سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت نے اپنی تقاریر میں اُن کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج اپنی مدت پوری کر کے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بطور جج 15 سال اور بطورِ چیف جسٹس 13 ماہ ذمہ داریاں سرانجام دیں۔
جن ججز نے الوداعی ریفرنس میں شرکت نہیں کی اُن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شہزاد ملک شامل ہیں۔
قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان کے علاقے پشین سے ہے۔ وہ 26 اکتوبر 1959 کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئے تھے۔
گزشتہ رات سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کی جانب سے چیف جسٹس کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جبکہ جمعے کی صبح فُل کورٹ ریفرنس منعقد کیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج آخری دن چیمبر ورک بھی کریں گے۔ کمرہ عدالت نمبر ایک میں فُل کورٹ ریفرنس کے بعد وہ دیگر ججز کے ساتھ ہائی ٹی میں شریک ہوئے۔
نئے تعینات ہونے والے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کل سنیچر کو اپنےعہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
گزشتہ شب نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عرفان سعادت نے چیف جسٹس کو دیے گئے عشائیے میں شرکت کی۔
اس کے علاوہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب طاہر بھی عشائیے میں شریک ہوئے۔
عشائیے کے شرکا سے اپنے خطاب میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وکلا اور میڈیا دیگر ججز کے بارے میں پیش گوئی کر سکتے ہیں مگر جسٹس یحیٰی آفریدی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ آئین و قانون کے مطابق ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اُن کو مسقبل کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔ ’آپ کو اب ایک بات کو پتہ نہیں ہوگی کہ فیصلہ کیا ہوگا۔‘