انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عمران حامد شیخ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’گذشتہ چند روز سے ہواؤں کا رُخ تبدیل ہوا ہے اور یہ انڈیا کے شہروں امرتسر اور چندی گڑھ سے 7 کلومیٹر کی رفتار سے پاکستان میں داخل ہو رہی ہیں جس سے لاہور کی فضا زیادہ آلودہ ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جتنی کوشش ہم کر رہے ہیں کہ اس کوریڈور کو سموگ فری کریں ویسی کوششیں انڈیا کی جانب سے نہیں ہو رہیں۔‘
عمران حامد شیخ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ سموگ فصلوں کی باقیات جلانے کی وجہ سے ہے۔ دھان کا سیزن شروع ہو چکا ہے۔ ہم نے ادھر بہت سختی کر رکھی ہے۔ صرف 24 گھنٹوں میں 21 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور 20 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ ساتھ 20 مقدمات درج ہوئے اور 17 گرفتاریاں کی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اسی طرح 35 جگہوں سے سیٹلائیٹ کی مدد سے خود جا کے آگ بجھائی بھی ہے یہی وجہ ہے کہ ہماری طرف وہ صورت حال نہیں ہے جو گزشتہ برسوں میں تھی۔‘
لاہور کے لیے جاری ایمرجنسی میں کہا گیا ہے کہ ’شہری ماسک کا استعمال کریں اور اپنی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں جبکہ سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد زیادہ احتیاط کریں۔ ورزش اور دیگر کاموں کے لیے انڈور جگہوں کا انتخاب کیا جائے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس پر نظر رکھیں اور انڈیکس زیادہ خراب ہونے کی صورت میں باہر نکلنے میں احتیاط کریں۔‘
حکومت نے سموگ کی وجہ سے سکولوں کے اوقات کار پہلے ہی تبدیل کر دیے ہیں۔
ڈی جی ای پی اے نے مزید بتایا کہ ’جتنی طاقت کے ساتھ ہم سموگ کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں اس کی پہلے مثال نہیں ملتی۔ وہ فیکٹریاں گِرائی جا رہی ہیں جو دھواں چھوڑ رہی ہیں۔ کل ہی ہم نے چار یونٹ گِرائے ہیں۔ اسی طرح کئی اینٹوں کے بھٹّے ہم نے گرائے ہیں جو نئی ٹیکنالوجی پر شفٹ نہیں ہو رہے۔ لیکن بارڈر پار ایسا کچھ نہیں ہو رہا جس سے ہم بھی متاثر ہو رہے ہیں۔‘
وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’محکمۂ تحفظ ماحول کو پہلے سے زیادہ طاقتور کیا جا چکا ہے۔ اب ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنی طاقت کو استعمال کریں اور سموگ کا باعث بننے والوں کے خلاف کاروائیاں کریں۔‘
انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’سموگ موت ہے اور اس سے بچنا ہر شہری کا حق ہے۔ عوام حکومت اقدامات کا ساتھ دیں۔ آج کے اقدامات کا اثر آنے والے سالوں میں ظاہر ہو گا۔‘
پنجاب حکومت نے ایک ایمرجنسی ہیلپ لائن بھی بنا دی ہے جس میں شہری سموگ سے متعلق ہونے والی سرگرمیوں سے محکمۂ تحفظ ماحول کو آگاہ کر سکتے ہیں۔
گذشتہ 24 گھنٹوں میں لاہور عجائب گھر اور پنجاب یونیورسٹی میں سب سے زیادہ خراب ائیرکوالٹی انڈیکس ریکارڈ کیا گیا جو 350 سے زیادہ تھا۔